تہمت لگا کر ماں پہ
Reading Time: 3 minutesاللہ بخشے میرے مرحوم دادا جان پوری زندگی سیاست میں رہے اور اپنے علاقے جلال پور پیر والا ضلع ملتان سے کسی نہ کسی حیثیت میں انتخابات میں حصہ لیتے رہے ، زندگی کے آخری چند برسوں میں ناسازی طبیعت کی بنا پر عملی سیاست سے الگ ہو گئے لیکن برادری کا سربراہ ہونے کی وجہ سے الیکشن کے دنوں میں سیاستدان ہماری بیٹھک کےچکر لگاتے تھے ، ایسی ہی ایک بیٹھک کے دوران میں نے سنا کہ وہ کہہ رہے تھے نواز شریف ایک خطرناک حد تک ضدی اور ہٹ دھرم سیاستدان ہے ، صحافت میں آنے اور پارلیمانی رپورٹنگ کے دوران ایسا ہی کچھ میں نے ایک نہایت زیرک اور سینئر رہنما کے منہ سے بھی سنا لیکن کچھ اتنی اچھی طرح سمجھ نہیں آئی جیسے کہ نواز شریف کے، ڈان لیکس پارٹ ٹو، کے بعد آئی، اس بار بھی وہی طریقہ واردات، وہی صحافی وہی اخبار لیکن الزام پہلے سے کہیں زیادہ بے سر و پا اور خطرناک، کسی لاجک کسی ثبوت کے بغیر ۔۔۔
عدالتوں کی جانب سے تا حیات نا اہل قرار دیئے جانے والے نواز شریف نے ملتان جلسہ سے قبل صحافی سرل المیڈا سے بات کرتے ہوئے کہا، پاکستان میں عسکریت پسند تنظیمیں سرگرم ہیں، کیا ہم ان کو نان اسٹیٹ ایکٹرز کہہ کر اجازت دے دیں کہ وہ سرحد پار جائیں اور ممبئی میں 150لوگوں کو مار ڈالیں ۔۔۔ مجھے بتایا جائے کہ راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں جاری ممبئی حملہ کیس کا ٹرائل ابھی تک مکمل کیوں نہیں ہوا؟
تو جناب تاحیات نااہل نواز شریف صاحب میں ایک پاکستانی ہونے کی حیثیت سے آپ سے سوال کرتی ہوں کہ آپ کے پاس کیا ثبوت ہیں کہ یہاں سے لوگ حملہ کرنے کے لیے گئے جبکہ بھارت کے اس بے بنیاد اور جھوٹے پروپیگنڈے کو نہ صرف ان کا اپنا پولیس افسر بلکہ انٹرنیشنل میڈیا بھی غلط قرار دے چکا ہے،
جناب نواز شریف صاحب کبھی آپ کو اپنی ہرزہ سرائی سے موقع ملے تو جرمن صحافی کی لکھی گئی کتاب ،، evidence betrayel of india ,, ہی پڑھ لیں ۔۔۔۔ یہ کتاب آپ کے یار مودی کے وطن کے پبلشر فروز میڈیا نیو دہلی نے شائع کی ہے جبکہ یہودی مذہب سے تعلق رکھنے والے معروف تحقیقاتی صحافی ایلیس ڈیوڈسن اس کے مصنف ہیں جن کی غیر جانبداری ثابت شدہ ہے _
2017 میں لکھی گئی اس کتاب میں مصنف کی تحقیق کے مطابق ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی و عملدرآمد کی سازش میں بھارت کے ساتھ امریکا اور اسرائیلی گٹھ جوڑ موجود ہے کیونکہ ان حملوں کا سب سے زیادک فائدہ بھارت کی انتہا پسند تنظیموں کے علاوہ امریکا اور اسرائیل کے کاروباری، سیاسی اور فوجی عناصر کو ہوا جبکہ ان سے پاکستانی افواج یا حکومت کو کوئی فائدہ نہیں ہوا_
جباب نواز شریف تحقیقاتی صحافی کے مطابق ممبی حملوں کے ان متاثرین اور گواہوں کے بیانات ہی نہیں لیے گئے جو کہ واقعے کے سرکاری بیان کو اپنانے پر راضی نہ ہوئے، ان گواہوں میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جنہوں نے نریمان ہاوس میں حملوں سے 2 روز قبل اجمل قصاب اور چند دیگر افراد کو اکٹھے ہوتے دیکھا، کچھ مقامی دکانداروں اور رہائشیوں نے بھی گواہی دی کہ شدت پسند کم از کم پندرہ دن نریمان ہاوس میں رہے ۔
یہ تحقیقاتی تصنیف ہمیں یہ بھی بتاتی ہے کہ کس طرح بھارتی اور اسرائیلی حکومتیں نریمان ہاوس واقعے سے متعلق ثبوت گھڑتی رہیں اور مرضی کی گواہیاں حاصل کرنے میں مصروف نظر آئیں ۔ دہشتگردوں کے سہولت کار فون نمبر 012012531824 استعمال کرتے رہے جو امریکا میں تھا_
جناب نواز شریف صاحب آپ کی یاد دہانی کے لیے اجمل قصاب کے ابتدائی اقبالی بیان کے مطابق وہ ممبئی حملوں سے 20 دن پہلے گرفتار کیا گیا اور پھر ملوث کیا گیا _
لیکن میاں صاحب آپ کو یہ سب کیوں یاد آئے گا آپ کے ذہن میں ایک ہی سوال کی بازگشت ہے، مجھے کیوں نکالا،
آپ نے چیرمین نیب سے بھارت منی لانڈرنگ کا ثبوت مانگا ہے ناں تو قوم آپ سے ماں دھرتی کے خلاف اس ہرزہ سرائی کا ثبوت مانگتی ہے
اور اگر آپ ثبوت دینے میں ناکام ہیں تو کیا خود آرٹیکل 6 کے تحت غداری کے مقدمہ کے لیے پیش کریں گے کیونکہ
تہمت لگا کے ماں پہ جو دشمن سے داد لے
ایسے سخن فروش کو مر جانا چاہیے
پاکستان زندہ باد