دونوں ریفرنس اختتامی مراحل میں
Reading Time: 2 minutesاحتساب عدالت نے نواز شریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس میں نیب اور وکیل صفائی سے منگل کو حتمی دلائل طلب کر لئے ہیں، العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کا 342 کا بیان مکمل ہونے کے بعد فلیگ شپ ریفرنس میں بھی نواز کا بیان قلمبند کیا جائے گا ۔ اگلی سماعت پر نواز شریف کو فلیگ شپ ریفرنس میں سوالنامہ دینے کا فیصلہ متوقع ہے ۔ سوموار کو تفتیشی افسر پر چھٹے روز بھی جرح جاری رہے گی ۔
نواز شریف کیخلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت میں اسغاثہ کے گواہ پر پانچویں روز بھی خواجہ حارث کی جرح مکمل نہ ہوسکی،
سابق وزیراعظم نواز شریف کی آج کی حاضری سے استثنی کی درخواست منظور کر لی گئی ۔ جرح کے دوران تفتیشی افسر محمدکامران نے بتایا کہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا جس سے ظاہر ہو کہ نوازشریف نے فلیگ شپ انوسٹمنٹ کے قیام کیلئے رقم فراہم کی۔حسن نواز کی آف شور کمپنیوں کے قیام کیلئے نوازشریف کی طرف سے رقم فراہم کرنے کا ثبوت نہیں ملا ۔۔پاکستان یا بیرون ملک نوازشریف کے کسی ایسے بینک اکاؤنٹ کا پتہ نہیں چلا جس سے ان کمپنیوں کے قیام کیلئے رقم فراہم کی گئی۔تفتیشی افسر نے بتایا کہ یو کے سے ریکارڈ کے حصول کیلئے ایم ایل اے لکھا گیا لیکن اس کا جواب نہیں ملا ۔کوئی ایسا ثبوت نہیں ملا کہ نوازشریف نے کوئینٹ پیڈنگٹن اور کیپٹل ایف زیڈ کے قیام کیلئے رقم فراہم کی۔۔ جرح کے دوران تفتیشی نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے نتیجہ اخذ کیا کہ 1980کے 25فیصد شئیرز کی فروخت کے معاہدے کا وجود نہیں۔ آہلی اسٹیل کے 25 فیصد شئیرز کی فروخت سے متعلق معاہدے کے علاوہ کوئی دستاویز نہیں ملی، کسی گواہ نے 25 فیصد شئیرز کی فروخت سے متعلق اس معاہدے کے علاوہ کسی اور دستاویز کا حوالہ نہیں دیا ۔خواجہ حارث نے جرح کرتے ہوئے پوچھا کہ کیا آپ کے نوٹس میں آیا کہ جے آئی ٹی نے ایسا کچھ کہا ہو کہ طارق شفیع نے کس کو شئیرز فروخت کئے ؟ تفتیشی افسر محمد کامران نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے تو صاف کہہ دیا کہ ایسے کوئی شئیرز فروخت ہوئے ہی نہیں ۔۔ خواجہ حارث کے معاون کی جانب سے لکھے بیان میں فقرے کی تبدیلی کی استدعا پراحتساب عدالت کے جج نے برہمی کا اظہار کیا۔ریمارکس دیئے کہ باہر لے جائیں یہ بیان کسی کو بھی پڑھائیں کچھ اور مطلب نکلتا ہے تو بتائیں ۔
جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ تفتیشی نے جو بات کی وہ میں نے لکھوا دی، سب کے ذہن میں کوئی نہ کوئی بات آ رہی ہے میں سب کے مطابق نہیں چل سکتا۔ تفتیشی افسر بولے کہ شئیرز کی فروخت کا کوئی معاہدہ تھا ہی نہیں۔خواجہ حارث نے کہا کہ آپ یہ بات کل سے تین بار کر چکے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ آپ بار بار یہی سوال کرتے ہیں جواب تو یہی آئے گا ۔
وکیل صفائی خواجہ حارث نے استدعا کی کہ فلیگ شپ ریفرنس میں 342کا بیان ریکارڈ کرانے کیلئے پیرکوسوالنامہ دے دیا جائے۔ عدالت نے منگل کو العزیزیہ ریفرنس میں فریقین سے حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی ۔