وکیل نے چیف جسٹس کو جواب دے دیا
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ میں ریلوے اراضی پر ناجائز قبضوں کے خلاف کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی ۔ عدالت نے تمام صوبوں کی ہائیکورٹس اور سول عدالتوں کو ریلوے کے کیسز 2 ماہ میں نمٹانے کا حکم دے دیا ۔ عدالت نے ریلوے کی قانونی ٹیم کے سربراہ طاہر پرویز ایڈووکیٹ کو ہٹانے کے خلاف جاری حکم امتناعی کا ریکارڈ بھی کل طلب کر لیا ۔
اس سے قبل سماعت کے دوران وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید پیش ہوئے ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا رائل پام کنٹری کلب کا چارج فرگوسن نے سنبھال لیا ہے؟ رائل پام کلب کی سابق انتظامیہ نے بتایا کہ تمام ریکارڈ فرگوسن کو دے دیا گیا ہے ۔
شیخ رشید نے بتایا کہ ملک کی مختلف عدالتوں میں ریلوے کے اربوں روپے کے کیسز زیر التواء ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تمام کیسز کی لسٹ فراہم کریں، رائل پام کنٹری کلب کا آڈٹ فرگوسن نہیں بلکہ آڈیٹر جنرل پاکستان کرے گا ۔ رائل پام کلب کے حکام نے عدالت کو بتایا کہ 10 سال پرانا ریکارڈ ریلوے کے پاس پہلے سے موجود ہے ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ رائل پام کی لیز کی قانونی حیثیت کا معاملہ اسلام آباد میں سنیں گے، آپ نے رائل پام میں غیر قانونی سینما گھر بنایا، شادی گھر بنا دیئے جس کی اجازت نہیں تھی، رائل پام کی سابق انتظامیہ کو ایک ایک پائی کا حساب دینا ہو گا ۔
شیخ رشید پاکستان ریلوے کی قانونی ٹیم کو میں اپنی مرضی سے تبدیل نہیں کر سکتا ۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیوں تبدیل نہیں کر سکتے؟ ۔ شیخ رشید نے کہا کہ وزیر تو گریڈ 20 سے اوپر تبادلہ بھی نہیں کر سکتا۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ
کون ہے ریلوے کی قانونی ٹیم کا سربراہ؟ شیخ رشید نے بتایا کہ طاہر پرویز ایڈووکیٹ سربراہ ہیں، انہوں نے ہائیکورٹ سے حکم امتناعی لے رکھا ہے ۔ چیف جسٹس نے طاہر پرویز ایڈووکیٹ سے استفسار کیا کہ آپ کو ریلوے نہیں رکھنا چاہتے تو کیوں آپ رہنا چاہتے ہیں؟۔
طاہر پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ میری تعیناتی پراسس کے تحت ہوئی اور کنٹریکٹ باقی ہے ۔ چیف جسٹس نے غصے سے کہا کہ آپ کو کیسے ملی ہے یہ ملازمت، کیا میں اوپن کورٹ میں بتائوں؟ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے ایسے رویے سے کسی کے خلاف جوڈیشل مس کنڈکٹ کا کیس بھی بن سکتا ہے ۔
طاہر پرویز ایڈووکیٹ نے جواب دیا کہ پاکستان ریلوے شیخ رشید کے اختیار سے نہیں قانون کے مطابق چلے گی، شیخ رشید مجھے نوکری سے نہیں نکال سکتے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کو نکال سکتے ہیں، حد ہے، قوم کیساتھ ناانصافی نہ کریں ۔
سماعت کے بعد وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے سپریم کورٹ رجسٹری کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج بہت بڑا دن ہے، ریلوے کی چیف جسٹس کے زریعے سنی گئی ہے، رائل پام کلب کا قبضہ ڈیکلیئر ہو گیا، 123 کیسز ایسے ہیں جن پر ہائیکورٹ سے سٹے لئے گئے ہیں، جو اربوں روپے کی پراپرٹی ہے، 1400 سے زائد کیسز التوا میں پڑے تھے تیس روز میں ان کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔
شیخ رشید نے کہا کہ ہم نے چیف جسٹس سے درخواست کی کہ ہمارا لیگل سیکشن ہے وہ دو دو دفعہ ایکسٹینشن لے آتے ہیں، وہ ہائیکورٹ سے سٹے لے آتے ہیں چیف جسٹس نے انہیں کل پیش ہونے کا حکم دیا ہے، ریلوے کا مطلب ہے بیس کروڑ لوگ، 1990 سے پڑے کیسز میں انہوں نے فیصلہ جاری کیا ہے کہ تیس دن میں اس کے فیصلے کیے جائیں،رائل پام کلب کا کیس جسٹس عظمت پیر سے اسلام آباد میں سنیں گے ۔