’نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا انوکھا بجٹ‘
Reading Time: 2 minutesعام طور پر کسی ملک کی ترقی اس کی مجموعی قومی پیداوار یا اس کے پاس موجود دولت کے ذخائر سے معلوم کی جاتی ہے۔ لیکن نیوزی لینڈ نے پیش کیے گئے اپنے حالیہ بجٹ میں دنیا میں موجود اس تاثر کو چیلنج کیا ہے۔
نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں پہلی مرتبہ ’فلاحی بجٹ‘ پیش کرتے ہوئے وزیراعظم جیسنڈا ارڈن نے کہا ہے کہ حکومت کے اخراجات کا مقصد شہریوں کی صحت اور مطمئن زندگی کو یقینی بنانا ہے نہ کہ دولت اور معاشی ترقی کے ذریعے کسی ملک کے آگے بڑھنے کو ناپا جائے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جی ڈی پی یعنی مجموعی قومی پیداوار ہمارے معیار زندگی میں بہتری کی ضامن نہیں۔
نیوزی لینڈ کے بجٹ میں اخراجات کے پانچ نئے مخصوص اہداف رکھے گئے ہیں جن میں ذہنی صحت کو بہتر بنانا، بچوں میں غربت کی کمی، مقامی دیہی لوگوں کی مدد، فضا میں زہریلی گیس کاربن کی کمی اور ڈیجیٹیل دور میں ترقی کرنا شامل ہے۔
ان تمام شعبوں میں اہداف کے حصول کی جانب پیش قدمی کا ناپنے کے لیے نیوزی لینڈ نے 61 ایسے اشاریے طے کیے ہیں جو الگ الگ نظر رکھیں گے تاکہ سرکاری اداروں پر اعتماد بہتر ہوسکے۔
اس کے علاوہ پینے کے پانی کے معیار کو بھی بہتر بنانے کے لیے اخراجات کیے جائیں گے۔
وزیراعظم جیسنڈا ارڈن جن کو لوگوں کی فلاح اور دلجوئی کرتے ہوئے دیکھا جاتا ہے، نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے اس بجٹ کے ذریعے نہ صرف فلاحی بجٹ کی بنیاد رکھی ہے بلکہ حکومتوں کے پالیسی سازی کے لیے ایک مکمل مختلف طریقہ اختیار کیا ہے۔
اس بجٹ کے اعلان نے جہاں ترقی پسندوں کی جانب سے داد وصول کی ہے وہیں بعض ایسے ناقدین بھی ہیں جن کا خیال ہے کہ یہ صرف ایک ’مارکیٹنگ سپن‘ کے ذریعے مالی غیر ذمہ داری کی بدترین پالیسی ہے۔
اپوزیشن رکن ایمی ایڈمز نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ ’حکومت سست معیشت کو نظر انداز کرکے صرف ’برانڈنگ‘ پر توجہ دے رہی ہے جس سے نیوزی لینڈ کے عام لوگوں کو فائدہ نہیں ہوگا۔‘