کالم

تلوار سے موسم کوئی بدلا نہیں جاتا

دسمبر 16, 2019 2 min

تلوار سے موسم کوئی بدلا نہیں جاتا

Reading Time: 2 minutes

جب آپ کسی دوسرے ملک میں جائیں تو یہ احساس شدت پکڑ جاتا ہے کہ آپ کی قیادت جن لوگوں کے ہاتھ میں ہے وہ کوتاہ بین ہیں، ان کی نظریں زیادہ دور تک دیکھ ہی نہیں سکتیں، ایک ایک کر کے ہر واقعہ، ہر سانحہ لے کر اس کا تجزیہ کریں تو مایوسی آپ پر شدت سے حملہ کردیتی ہے۔ آپ کے تمام ولوے جھاگ ہو جاتے ہیں۔

پاکستان کا سیاسی منظر نامہ دراصل ایک بنجر نامہ ہے۔ عمران خان جو اس وقت وزیرآعظم پاکستان ہیں کیا واقعی وہ اس منصب کے حقدار ہیں؟ وہ کیا ہیں؟ ہر چیز کو ضرورت سے زیادہ سادہ تصور کرنے والے ایک ایتھلیٹ؟ ایک ایتھلیٹ کو ایسا ہی ہونا چاہیے کہ وہ اپنی توجہ کا ارتکاز اپنے بدن کی طرف ہی رکھے، اسے ہر مشکل سوال کے آسان آسان جواب ہی ملتے ہیں، آبادی کا مسئلہ ہے تو شادیوں پر پابندی لگا دو، ملک ترقی نہیں کر رہا تو کرپشن اس کی وجہ رہی ہوگی، انصاف نہیں ملتا تو قبائلی انصاف برپا کردو جہاں فوری فیصلہ ہوجائے۔

بات یہاں تک ہی رہے تو گذارا ہوجانا تھا لیکن ایک ایسا ادارہ جس کے اپنے تھنک ٹینک ہیں، جس کا اپنا ایک ڈسپلن ہے، بڑے بڑے دعوں کے باوجود اپنے شعبے میں تو اس کا حال کارگل، اکہتر اور ایبٹ آباد میں سامنے آ ہی چکا ہے لیکن کیا ان کو معلوم نہیں تھا کہ جیسی حکومت وہ بنوانے میں عزت اور ذلت کی ٹویٹیں داغتے پھر رہے ہیں وہ کتنی کمزور اور ناپائیدار ہوگی؟ لیکن بعد کی بات سوچنا کسی کلرک کا مسئلہ ہوتا ہی نہیں ہے اس کے ہاتھ میں موجود ہتھوڑا اسے ہر چیز کو کیل سمجھنے پر مجبور کر دیتا ہے۔


صاحب انہیں ہر حلقے کا پتہ تھا، یہ بھی جانتے تھے کہ کون سا امیدوار دھکیلنا ہے، یہ علم بھی تھا کہ اپنے پوسٹل بیلیٹس کہاں ڈال کر حساب کتاب پورا کرنا ہے، یہ بھی معلوم تھا کہ خادم رضوی کی جماعت کا جن ان کو کہاں کہاں فائدہ پہنچا سکتا تھا۔ نہیں پتہ تھا تو یہ کہ بعد میں کیا کرنا ہے، چلانا کیسے ہے معذوروں کو۔

ان کا علم کتنا محدود ہے کہ وہ اس بنیادی اصول سے بھی بے بہرہ ہیں کہ سیاسی مدو جزر معیشت کو لے بیٹھتے ہیں، وہ یہ بھی نہیں جانتے کہ اکھاڑے سے سب پہلوانوں کو نکال کر بھی کبھی کشتی نہیں جیتی جاسکتی کیونکہ پہلوان درشنی ہوتا ہے۔
وہ تدریج کے بنیادی اصول سے بے بہرہ ہیں، ان کی اپنے معاشرے کے بارے میں تحقیق اور تجزیہ بالکل الٹ ہے۔

سرکاری ملازموں سے عوامی نمائندوں کو بار بار بے عزت کروانے کے بعد آپ بزدار جیسے عوامی نمائندے سے یہ توقع رکھیں کو وکلا کو روک لے گا۔
اپنا پیمانہ ٹھیک کرو صاحب جس سے چیزوں کو ناپتے ہو ورنہ ہم بحیثیت قوم ہر ریس سے باہر ہوتے جارہے ہیں۔

فرمان سے پیڑوں پہ کبھی پھل نہیں لگتے
تلوار سے موسم کوئی بدلا نہیں جاتا

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے