کالم

نیا پاکستان بن رہا ہے

دسمبر 18, 2019 2 min

نیا پاکستان بن رہا ہے

Reading Time: 2 minutes

یہ لطیفہ اپنی جگہ کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ حکومت وقت عدالت میں مقدمہ جیت لینے کے بعد فیصلے کی مخالفت کر رہی ہے، مگر اس سے زیادہ مضحکہ خیز رویہ پاکستان مسلم لیگ نواز کا ہے جس نے اپنے دور حکومت میں یہ مقدمہ دائر کیا تھا اور آج وہ اس کا کریڈٹ لینے سے بھی ہچکچا رہی ہے۔

قائد محترم کے پلیٹلیٹس ڈاؤن ہیں اس لیے انہیں زبان ہلاتے تکلیف ہوتی ہے۔

جماعت کے صدر جناب شہباز شریف اس لیے خاموش ہیں کہ انہیں اور جنرل مشرف کو ایک ہی بیماری لاحق ہے، یعنی ہر نازک موقعے پر دونوں کی کمر کے انتہائی زیریں حصے میں میٹھا میٹھا درد جاگ جاتا ہے۔ عدالتی فیصلے کے بعد جناب کی یہ کسک شدت اختیار کر گئی ہے-

ٹوئٹر کی شیرنی محترمہ مریم نواز کو ڈر ہے کہ منہ کھولا تو لندن جانے کا موقع ہاتھ سے نہ نکل جائے۔

جہاں تک خواجہ آصف کا معاملہ تو دیکھیں جی، یہ جو ہے، وہ جو ہے، یوں بھی ہے اور یوں بھی ہے۔

ایسے میں جناب احسن اقبال کے حوصلے کی داد بنتی ہے جناب نے جانے کہاں سے اتنی ہمت مجتمع کی کہ ایک دو بیان داغ ڈالے۔

چند دن پہلے ایک تحریر میں یہی عرض کیا تھا کہ عوام کا اجتماعی شعور حکمران اشرافیہ سے کہیں آگے نکل چکا ہے۔

آج پی ٹی آئی کے بیشتر حامی بھی، کم از کم میرے جاننے والے، مشرف کی سزا کے فیصلے کو درست سمجھ رہے ہیں۔ باقی تمام سیاسی جماعتوں کے حامیوں کا تو خوشی سے برا حال ہے، مگر عوام کے جذبات کی ترجمانی صرف بلاول بھٹو اور محسن داوڑ کر پائے ہیں۔

شاید اس کی ایک وجہ جنریشن گیپ بھی ہے، ستر فیصد نوجوانوں پر مشتمل آبادی کی نمائندگی ستر سال کے بابوں کے بس کا روگ نہیں رہی، نوجوان قیادت ہی نوجوانوں کی نمائندگی کر سکتی ہے۔

اوور آل میں نے اپنی پوری زندگی میں ایسی دلچسپ صورتحال نہیں دیکھی جیسی گزشتہ ڈیڑھ دو برس سے دیکھنے کو مل رہی ہے- گوکہ خان صاحب کی مرضی اس میں شامل نہیں مگر پھر بھی جو نعرہ انہوں نے لگایا تھا وہ پورا ہو رہا ہے۔

نیا پاکستان بن رہا ہے۔

اس کے کیا خدوخال ہوں گے، کیسے بال و پر نکلیں گے، یہ پرانے پاکستان سے کتنا بہتر اور کتنا مختلف ہوگا؟

ان سوالوں کا جواب میرے اور آپ کے پاس نہیں، نہ ہی کسی اور کے پاس ہے۔ وقت ان سوالوں کا جواب دے گا۔ مگر ہم جیسوں کے لیے یہی کیا کم ہے کہ ہم ایک نئی تاریخ رقم ہوتے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ اور اس عمل میں کہیں نہ کہیں ایک نقطے، ایک ریت کے ذرے کے برابر ہمارا بھی کردار ہے۔

اگر، مگر، چونکہ، چنانچہ، مصلحتوں، عصبیتوں اور مفادات کو ایک طرف رکھتے ہوئے کھل کر اپنے اپنے حصے کی گواہی دیتے رہیں۔ اس یقین کے ساتھ کہ اللہ آپ کی چھوٹی سے چھوٹی کوشش بھی رائیگاں نہیں جانے دے گا۔

فمن یعمل مثقال ذرتہ خیرا یرہ

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے