کالم

نواز شریف، زرداری کے پاس چوائس نہیں

جنوری 3, 2020 3 min

نواز شریف، زرداری کے پاس چوائس نہیں

Reading Time: 3 minutes

فوج اپنے موقف پر قائم ہے اور اپنی جگہ پر ڈٹی ہوئی ہے ۔مدت ملازمت میں توسیع اب جنرل قمر جاوید باجوہ کی نہیں ہے بلکہ چیف اف آرمی سٹاف کی ہے ۔چونکہ فوج چین اف کمانڈ سے بندھی ہے اس لئے جنرل باجوہ کی توسیع کیلئے ووٹ نہ دینا فوج کی مخالفت ہے۔کسی سیاسی جماعت کے منہ میں اتنے دانت نہیں کہ وہ فوج کی مخالفت کر سکے۔

جنرل سرفراز کی ریٹائرمنٹ کا مطلب یہ ہے کہ پاک فوج چین اف کمانڈ سے جڑی ہوئی ہے چاہئے اس کا سربراہ اڈھاک ہو اور اس کی مدت ملازمت میں توسیع آئینی ترامیم سے مشروط ہو۔
جو لوگ سویلین بالادستی کی بات کرتے تھے اور جو پنجاب کا نمائندہ سمجھے جاتے تھے انہوں نے اپنے حصہ کا کام کر دکھایا تھا۔ اب صرف مرنا باقی رہ گیا تھا لیکن بھٹو نے جب عوام کیلئے اپنی جان دی تو عوام گھروں میں بیٹھی رہی تو اب لیڈر شپ کیوں اس عوام کیلئے اپنی زندگی قربان کرے؟

کیا کچھ نہیں ہوا ۔ الیکشن چوری ہوا ۔اقامہ پر عدالتوں نے سزا سنائی ۔وزارت عظمی چھنی گئی۔ ریاستی اداروں نے جب چاہا کبھی سعد رفیق کو پکڑ لیا ،کبھی شاہد خاقان عباسی گرفتار کر لیا ۔کبھی رانا ثنا اللہ پر اکیس کلو منشیات ڈال دی۔ جیل میں قید تین دفعہ کے وزیراعظم کو نیب نے تفتیش کے نام پر جیل سے نکال کر اپنی تحویل میں لے لیا۔ پنجاب میں بہترین کام کرنے والے شہباز شریف کو جیل میں ڈال دیا ۔مریم نواز کو گرفتار کر لیا۔ مسلح افواج کے سابق کمانڈر انچیف اور سابق صدر کو گرفتار کر کیا، فریال تالپور گرفتار کر لیا۔سندھ اسمبلی کا اسپیکر گرفتار کر لیا۔

سیاستدانوں نے چیرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے طاقتور اسٹیبلشمنٹ سے لڑنے کی کوشش کی کیا حال ہوا ۔جن کے پاس طاقت ہے انہیں کسی چیز کی پروا نہیں ۔سانحہ ساہیوال دیکھ لیں ۔راو انوار دیکھ لیں ۔سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد کا کیس چل رہا ہے اور اس دوران انعام الرحیم گھر سے اغوا ہوتے ہیں ۔اوکاڑہ سے وکیل شفیق الرحمن اغوا ہوتا ہے ۔یعنی اندھی طاقت ہے اور بے پناہ طاقت ہے۔


میڈیا پر چھوٹے چھوٹے کتے بیٹھے ہیں جو ہر مخالف سیاستدان کو چور ،ڈاکو اور غدار کہنے کیلئے گویا اشارے کے منتظر رہتے ہیں ۔اس ملک میں کوئی آئین نہیں کوئی قانون نہیں صرف طاقت ہے اور بے پناہ طاقت ہے۔

تین دفعہ کا وزیراعظم قید تنہائی میں ڈال دیا جاتا ہے ۔ریاست کا سابق صدر جیل میں زاتی ڈاکٹر کی گویا بھیک مانگتا ہے لیکن بھیک نہیں ملتی ۔ عدالتوں کی اوقات اتنی ہے خصوصی عدالت جس سابق فوجی امر کو سزا سناتی ہے ملک بھر میں اس سزا کے خلاف اور عدالتوں کے خلاف بینرز لگ جاتے ہیں ۔ففتھ جنریشن وار کے غازی ججوں پر نعرہ تکبیر کے ساتھ ایسا حملہ کرتے ہیں ایک دنیا حیران رہ جاتی ہے۔


یہ ملک تھوڑی ہے یہ تو شہر ناپرساں ہیں ۔ یہاں اگر کوئی جمہوریت کا طواف کرنے کی تمنا رکھتا ہے تو وہ سر جھکا کر اور نظریں گرا کر چلے تو ہی سلامتی ہے۔ جو سر اٹھے گا وہ کاندھے سے اتار لیا جائے گا۔
لوگ غربت ، بھوک اور بے روزگاری سے مر رہے ہیں۔ ملک پر عالمی مالیاتی اداروں کا قبضہ ہو چکا ہے ۔آٹو انڈسٹری بند ہو چکی ہے۔ تعمیرات کی صنعت میں سناٹے چھا چکے ہیں۔

شرح سود چھ فیصد سے تیرہ فیصد ہو چکی ہے ۔حرام زادے غیر ملکی بینکوں سے دو فیصد پر پیسے لے کر یہاں سے دس فیصد وصول کر رہے ہیں ۔عوام بجلی گیس کے بل دینے سے عاجز آ چکے ہیں ۔مہنگائی نے پنجے گاڑ لئے ہیں اور عوام بے حس خاموش بیٹھے ہیں ۔دانشور پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو لتاڑ رہے ہیں کہ کیوں توسیع کے معاملے پر جھک گئے ۔کیوں نہ جھکیں جب چیرمین سینٹ کے الیکشن میں کھلی بدمعاشی عدالتوں نے دیکھ لی ، عوام نے دیکھ لی کوئی بولا؟ کوئی سڑکوں پر نکلا ؟


جب عوام جمہوریت کیلئے ترک عوام کی طرح سڑکوں پر نکلیں گے تو پھر ایک اور بھٹو بھی پیدا ہو جائے گا ۔فی الحال آئینی ترمیم پر گزار کریں اور ستیا ناس کی جگہ سوا ستیا ناس کی تیاری کریں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے