پارلیمنٹ میں احسان اللہ کے فرار کی گونج
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی پارلیمنٹ کے ایوان نمائندگان یعنی قومی اسمبلی میں طالبان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے فرار کی بازگشت سنائی دی ہے۔
پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں سب سے پہلے پشتون تحفظ موومنٹ کے رکن محسن داوڑ نے احسان اللہ احسان کے فرار پر سوال کیا تو اپوزیشن نے حکومت سے جواب مانگ لیا۔
بعض ارکان نے جنسی زیادتی کے مجرموں کی سرعام پھانسی کی قرارداد پر تنقید کی تو پارلیمانی امور کے وزیر علی محمد خان نے معاملے پر عوامی ریفرنڈم کی پیشکش کر دی۔
آرڈیننس میں توسیع پر حزب اختلاف کے ارکان پھر برہم ہوئے اور وقفہ سوالات میں پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے التواء پر بھی سوال کیا گیا جس پر توانائی کے وزیر عمر ایوب نے جواب دیا کہ قومی مفاد اور جیو پولیٹیکل صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کیاجائے گا۔
پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت شروع ہوا تو وقفہ سوالات کے دوران ن لیگی رکن شیخ فیاض الدین نے سوال اٹھایا کہ کیا امریکی پابندیاں صرف ہم غلاموں کے لیے ہیں؟ بھارت تو چاہ بہار کی بندرگاہ پر ایران کے ساتھ مل کر کام کررہا ہے۔
وزیر توانائی عمر ایوب نے جواب میں کہا کہ ”ہم نے اپنے قومی مفاد کو مقدم رکھنا ہے، پاک ایران گیس پائپ لائن امریکی پابندیوں کی وجہ سے التوا کا شکار ہے، ہمیں ایف اے ٹی ایف میں بھی مشکلات ہیں، منصوبے کو ضرور مکمل کریں گے البتہ جیو پولیٹیکل تناظر میں فیصلہ کریں گے، ہم پر تنقید کرنے والوں نے اپنے دور میں کیوں عمل نہ کیا۔“
قومی اسمبلی اجلاس میں پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس اور میڈیکل ٹریبونل آرڈیننس پر توسیعی قرارداد آئی تو اپوزیشن نے مخالفت کردی البتہ کثرت رائے سے قراردادیں منظور کرلی گئیں۔
پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے کہاکہ ایک قرارداد ایسی بھی لائی گئی جس سے ڈیڑھ منٹ میں پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی اور بدنامی کا باعث وزیر موصوف بنے۔
وزیر مملکت علی محمد خان نے جواب دیا کہ ”ہم نے دنیا نہیں اپنے بچوں کا تحفظ دیکھنا ہے، قرارداد پوری قوم کی ترجمانی ہے، کسی کو اعتراض ہے عوامی ریفرنڈم کروا لیا جائے۔“
نکتہ اعتراض پر رکن اسمبلی محسن داوڑ نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں تاجر سراپا احتجاج ہیں، ان کی دادرسی کی جائے، بتایا جائے احسان اللہ احسان کیسے اور کیوں فرار ہوا؟
نوید قمر نے پوچھا کہ کیا کوئی مک مکا ہوا؟ حکومت بے شک ان کیمرہ بریفنگ دے البتہ حقائق بتائے جائیں، ایف اے ٹی ایف نے سوال پوچھ لیا تو کیا جواب دیں گے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں منگل کا ایجنڈا معطل کرتے ہوئے دن معاشی صورتحال اور مہنگائی پر بحث کے لیے مختص کر دیا گیا۔
دوران اجلاس پیپلز پارٹی کے رکن قادر پٹیل نے کورم کی نشاندھی کی تو کچھ انتظار کے باوجود کورم مکمل نہ ہوا جس پر اجلاس منگل کی شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔