لاڈلا نیازی، کرونا وائرس اور پاکستان!
Reading Time: 3 minutesعصمت حمید ۔ لندن
نیازی خان نے اتوار کو پھر اپنے خطاب میں کہا ہے کہ میں لاک ڈاؤن نہیں کروں گا، اس وقت پاکستان میں اٹلی جیسے حالات بننے کے سو فیصد چانسز موجود ہیں، ایک ٹائم بم ہے جو پھٹنے کے قریب ہے، اس وقت اگر پاکستانی عوام کو مزہبی اکائیوں میں رکھ کر دیکھا جاے تو وہابی/دیوبندی بضد ہیں کہ تبلیغی اجتماع اور مسجدوں کو بارونق رکھیں گے، شیعہ اور لبرل شیعہ بھی اس بات پر برہم نظر آتے ہیں کہ ایران سے بھر بھر کر کرونا نیاز لانے والے زائرین کے بارے کچھ نہ کہا جائے۔
سنیوں کا تو ہمیشہ سے کوئی حال نہیں ہے، ان کے لیے تو ہر چیز لطیفہ ہوتی ہے، اوپر سے بڑے صاب کی نظر کرم نے نیازی کی صورت میں ایک ”روحونیت“ اڈیکٹ ہیرا پاکستان پر مسلط کر دیا ہوا ہے اس ہیرے کی چمک نے ملک کی ایلیٹ کلاس کی آنکھوں کو خیرا کیا ہوا ہے، نیازی کی ہر بات پچھلی والی سے بھی نرالی ہوتی ہے، اس نیازی پر ”لاڈلا پوت کنالی وچ موت“ والی کہاوت سو فیصد پوری اترتی ہے، پاکستان کو اس لاڈلے نے کنالی سمجھا ہوا ہے جس میں یہ جب چاہے اپنی ذہانت انڈیل دیتا ہے، اور کوئی اس سے پوچھنے والا نہیں!
گورنر پنجاب کہتے ہیں کہ گرم پانی پینے سے وائرس پیٹ میں جا کے مر جائے گا، وفاقی وزیر زرتاج گل کہتی ہیں کہ یہ کرونا ڈینگی جیساہے جو ہر سال آئے گا، اور وزیراعظم نیازی کہتے ہیں کہ گرمی آنے دیں یہ وائرس خود ہی گرمی سے مر جائے گا، یہ وہ فیک نیوز ہیں جو سوشل میڈیا پر پھیلی ہوئی ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، لیکن یہ حکومت ان فیک نیوز کو بڑے فخر سے بیان کر رہی ہے، یہ حال ہے اس حکومت کا، ابھی تو مراد سعید، شیخ رشید، محمد احمد خان اور شہریار آفریدی نہیں بولے ورنہ تو اس کرونا وائرس کی ایسی تیسی ہو جانی تھی۔
ایران نے ہمیشہ کی طرع دو نمبری کی اور اس وائرس کے اپنے ملک میں اس وسیع سطح پر پھیلنے کے بارے میں دنیا کو کافی عرصے تک اندھیرے میں رکھا( نئی اطلاع کے مطابق اس وائرس سے ایران میں ہر دس منٹ میں ایک ڈیتھ ہو رہی ہے) اگر ایران دنیا کو بروقت خبردار کر دیتا تو بہت سے متوالے زائرین کے زریعے اس وائرس کو پاکستان میں داخل ہونے سے بروقت روکا جا سکتا تھا، پاکستان میں کرونا کے اسی فیصد کیسس کا تعلق ایران سے آنے والے زائرین سے ہے، اب اس بات سے اگر کسی کو غصہ آجاتا ہے تو ٹھنڈا پانی پییں، گرم نہیں، لیکن حقیقت یہی ہے!!
لگ ایسے رہا ہے کہ پاکستان اس وائرس کے زریعے ڈالرز بٹورنے کے چکر میں ہے، ویسے ہی جیسے ایک زمانے میں افغان جہاد اور پھر مزہبی دہشتگردی کے نام پرڈالرز بٹورے گئے تھے، یہ جو نیازی نے افغانستان بارڈر کھول دیا ہے، بار بار کہتا ہے کہ لاک ڈاؤن نہیں کرے گا، اور ساتھ ہی کہتا کہ پاکستان اس وائرس سے نبرد آزما ہونے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتا، تفتان اور ڈی جی خان میں قرنطینہ کے نام پر کرونا وائرس بنانے کی جو فیکٹریاں قائم کی گئی ہیں یہ سب اس امداد کا گھن چکر ہے جس کا کشکول دے کر نیازی کو اس منصب پر بٹھایا گیا تھا۔
سفاکیت کی کئی شکلیں ہوتی ہیں ایک شکل تو دنیا کے ترقی یافتہ ملکوں کی ہے جنہوں نے ان حالات میں بھی ایران پر ہر قسم کی اقتصادی پابندی لگا رکھی ہیں جب کہ ایران میں اس وقت حالات اٹلی سے بھی برے ہیں، اور سفاکیت کی دوسری شکل نیازی حکومت ہے جو اپنے ہی عوام کو اس وائرس کے رحم وکرم پر چھوڑ کر اس سے ڈالرز بٹورنے کے چکر میں ہے، ان کو شاید یقین ہے کہ یہ بنی گالا اور ڈی ایچ اے کو اس وائرس سے محفوظ رکھ لیں گے، باقی علاقوں میں تو بقول ان کے کیڑے مکوڑے رہتے ہیں!!