کالم

کورونا وائرس بھی نعمت سے کم نہیں؟

مارچ 26, 2020 3 min

کورونا وائرس بھی نعمت سے کم نہیں؟

Reading Time: 3 minutes

عمر برنی

کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ساتھ ترقی یافتہ ممالک بھی اپنے پنجوں پر آ کھڑے ہوئے ہیں۔ کسی نے گمان بھی نہ کیا تھا کہ پوری انسانیت کے لیے ایک ایسا خطرہ بھی جنم لے سکتا ہے جو انسان کا صفحہ ہستی سے نام و نشان مٹانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ امریکہ اور چین جیسی سپر پاورز بھی غیبی مدد کیلئے آسمان کی جانب دیکھ رہی ہیں۔ دنیا بھر میں 20 ہزار سے زائد انسان اس مہلک وبا کا شکار ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ بیشتر ممالک میں مکمل لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے، شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔ تمام سیاسی و مذہبی اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ اکیسویں صدی کا مغرور انسان اپنے آپ کو بے بس محسوس کر رہا ہے۔

وہ کہتے ہیں نا، مصیبتیں انسان کو مضبوط بناتی ہیں، کورونا وائرس جہاں ہزاروں افراد کی جان لے گیا وہیں اس سیارے کے باسیوں کو یکجا بھی کرگیا۔ تمام ممالک سیاسی اختلافات پس پشت ڈال کر کورونا وائرس کے خلاف ایک ہی صف میں آ کھڑے ہوئے۔ کورونا سے پہلے دہشت گردی کو دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ تسلیم کیا جاتا تھا تاہم جب سے کورونا نے غلبہ پایا، تب سے دہشتگردی کا شور تھم گیا ہے۔

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر تمام ممالک ایک دوسرے کی مدد کیلئے آ کھڑے ہوئے۔ کچھ عرصہ پہلے امریکہ اور ایران میں کشیدگی عروج پر تھی اور دنیا بھر میں عالمی جنگ کی بازگشت تھی لیکن اب معاملات بالکل مختلف ہیں۔ یہاں تک کہ عالمی معاشی ادارے ترقی پذیر ممالک کے قرض معاف کرنے یا ملتوی کرنے پر غور کر رہے ہیں۔

مستقبل میں کورونا وائرس کا فائدہ سب سے زیادہ ان ممالک کو ہوگا جو اپنے صحت کے شعبے پر کم اور دفاع پر زیادہ خرچ کرتے ہیں۔

پاکستان کی بات کی جائے تو کہا جاتا ہے کہ ملک میں اتنے وینٹی لیٹرز موجود نہیں جتنے ٹینک موجود ہیں۔ ایک ایف سولہ طیارے کی قیمت میں نہ جانے کتنے وینٹی لیٹرز خریدے جا سکتے تھے۔ کورونا وائرس کی وبا نہ پھوٹتی تو گزشتہ حکومتوں کی طرح آئندہ آنے والی حکومتوں کو بھی عوام کی صحت پر پیسہ خرچ کرنے کا خیال نہ آتا۔ آج پاکستان میں اضافی وینٹی لیٹرز منگوانے کی بات چل رہی ہے۔

کورونا نہ ہوتا تو شاید اس ملک میں صحت پر ایک روپیہ بھی اضافی خرچ نہ ہوتا۔ آج ملک بھر میں قرنطینہ سینٹرز بن رہے ہیں، اسپتالوں کی استعداد بڑھائی جا رہی ہے، صفائی ستھرائی کے نظام کو موثر بنایا جا رہا ہے، آج تمام سیاسی پارٹیاں ایک پیج پر ہیں اور مل کر کورونا کیخلاف ایک قومی لائحہ عمل تشکیل دینے پر غور کر رہی ہیں۔ اور تو اور، سیاسی انتقام کا نشانہ بننے والے حکومت کے حریفوں کو بھی ضمانتوں پر رہا کیا جا رہا ہے۔ یہ سب کچھ کورونا وائرس کی مہربانی ہے۔

شاید کورونا وائرس کے پیچھے بھی قدرت کی کوئی حکمت تھی۔ شاید ہم انسان نہیں، ایک دوسرےکے خون کے پیاسے جانور بن چکے تھے، کورونا وائرس نے ہمیں دوبارہ انسان بننے کا موقع دیا اور مل جل کر، ایک دوسرے کے شانہ بشانہ زندگی گزارنے کا موقع فراہم کیا ہے۔

کورونا کی وجہ سے ہزاروں قیمتی جانوں کا ضیاع ضرور ہوا لیکن اس نقصان کا ازالہ ایک نئی دنیا بسا کر کیا جا سکتا ہے جس میں جنگ و جدل نہ ہو۔

وقت بتائے گا کہ انسانیت اس وبا سے کیا سبق سیکھتی ہے، سیکھتی بھی ہے یا نہیں، یا پھر اس وبا کے اختتام پر دوبارہ حیوانیت کے راستے پر چل پڑتی بن ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے