کالم متفرق خبریں

روزہ دار کے جسم کا ابتدائی ردعمل کیسا؟

اپریل 26, 2020 3 min

روزہ دار کے جسم کا ابتدائی ردعمل کیسا؟

Reading Time: 3 minutes

روزے کے دوران ہمارے جسم کے ردعمل کی دلچسپ معلومات

حکیم فاروق سومرو

پہلے دو روزے :

پہلے ہی دن بلڈ شوگر لیول گرتا ہے یعنی خون سے چینی کے مضر اثرات کا درجہ کم ہو جاتا ہے۔ دل کی دھڑکن سست ہو جاتی ہے اور خون کا دباؤ کم ہو جاتا یعنی بی پی گر جاتا ہے ۔اعصاب جمع شدہ گلائی کوجن کو آزاد کر دیتے ہیں جس کی وجہ جسمانی کمزوری کا احساس اجاگر ہو جاتا ہے۔ زہریلے مادوں کی صفائی کے پہلے مرحلہ میں نتیجتاً سر درد، چکر آنا، منہ کا بد بودار ہونا اور زبان پر مواد کا جمع ہونا ہوتا ہے۔

تیسرے سے ساتویں روزے تک :

جسم کی چربی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی ہے اور پہلے مرحلہ میں گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ بعض لوگوں کی جلد ملائم اور چکنی ہو جاتی ہے۔ جسم بھوک کا عادی ہونا شروع ہوتا ہے اور اس طرح سال بھر مصروف رہنے والا نظام ہضم رخصت مناتا ہے جس کی اسے اشد ضرورت تھی۔خون کے سفید جرثومے اور قوت مدافعت میں اضافہ شروع ہو جاتا ہے۔ ہو سکتا ہے روزے دار کے پھیپھڑوں میں معمولی تکلیف ہو، اس لیے کہ زہریلے مادوں کی صفائی کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ انتڑیوں اور قولون کی مرمت کا کام شروع ہو جاتا ہے۔ انتڑیوں کی دیواروں پر جمع مواد ڈھیلا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔

آٹھویں سے پندرہویں روزے تک :

آپ پہلے سے توانا محسوس کرتے ہیں۔ دماغی طور پر چست اور ہلکا محسوس کرتے ہیں۔ ہو سکتا ہے پرانے زخم اور چوٹ کے درد محسوس ہونا شروع ہوں۔ اس لیے کہ اب آپ کا جسم اپنے دفاع کے لیے پہلے سے زیادہ فعال اور مضبوط ہو چکا ہے۔ جسم اپنے مردہ یا کینسر شدہ سیلز کو کھانا شروع کر دیتا ہے، جسے عمومی حالات میں کیموتھراپی کے ساتھ مارنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اسی وجہ سے خلیات سے پرانی تکالیف اور درد کا احساس نسبتاً بڑھ جاتا ہے۔اعصاب اور ٹانگوں میں تناؤ اس عمل کا قدرتی نتیجہ ہوتا ہے۔ یہ قوتِ مدافعت کے جاری عمل کی نشانی ہے۔ روزانہ نمک کے غرارے اعصابی اکڑاؤ کا بہترین علاج ہے۔

سولہویں سے تیسویں روزے تک :

جسم پوری طرح بھوک اور پیاس کو برداشت کرنے کا عادی ہو چکا ہوتا ہے۔ آپ اپنے آپ کو چست و چالاک اور چاق و چوبند محسوس کرتے ہیں۔ ان دنوں آپ کی زبان بالکل صاف اور سرخی مائل ہو جاتی ہے۔ سانس میں بھی تازگی آجاتی ہے۔ جسم کے سارے زہریلے مادوں کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ نظام ہضم کی مرمت ہو چکی ہے۔ جسم سے فالتو چربی اور فاسد مادوں کا اخراج ہو چکا ہے۔ بدن اپنی پوری طاقت کے ساتھ اپنے فرائض ادا کرنا شروع کر چکا ہے۔ بیس روزوں کے بعد دماغ اور یاد داشت تیز ہو جاتے ہے۔ توجہ اور سوچ کو مرکوز کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ بلا شک بدن اور روح تیسرے عشرے کی برکات کو بھر پور انداز سے ادا کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔

یہ تو دنیا کا فائدہ رہا جو بے شک ہمارے خالق نے ہماری ہی بھلائی کے لیے ہم پر فرض کیا۔ مگر دیکھیے اس کی رحمت کا انداز کریمانہ کہ اس کے احکام ماننے سے دنیا کے ساتھ ساتھ ہماری آخرت بھی سنوارنے کا بہترین بندوبست کر دیا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے