متفرق خبریں

لاپتہ عمران خان کیس: ریاست اپنی ناکامی تسلیم کرے، جسٹس اطہر من اللہ

ستمبر 3, 2020 2 min

لاپتہ عمران خان کیس: ریاست اپنی ناکامی تسلیم کرے، جسٹس اطہر من اللہ

Reading Time: 2 minutes

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پانچ سال سے لاپتہ شہری عمران خان کی بازیابی کے لیے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے محکموں کو آخری مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ 29 ستمبر تک شہری کو بازیاب نہ کرانے پر ریاست کو اپنی ناکامی تسلیم کرنا ہو گی۔

جمعرات کو مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ دنیا کی بہترین انٹیلی جنس ایجنسی بھی کہہ دے کہ انہیں لاپتہ شہری کے بارے میں نہیں معلوم تو پھر ہم کیا کہیں؟۔

لاپتہ عمران خان کی والدہ نسرین بیگم کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کی اور کہا کہ شہری بازیاب نہیں ہوتا تو آئندہ سماعت پر ڈپٹی اٹارنی جنرل بیان دیں کہ ریاست ناکام ہو چکی۔

عدالت نے کہا کہ شہری کی عدم بازیابی پر ڈپٹی اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر تمام اداروں اور ریاست کی جانب سے ناکامی کا اعتراف کریں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کوئی بندہ غائب ہو جائے اور اسے ڈھونڈا نہ جا سکے تو ریاست کو ناکامی تسلیم کرنی چاہیے، اگر ریاست اور کچھ نہیں کر سکتی تو کم از کم اتنا ظرف دکھائے کہ اپنی ناکامی تسلیم کر لے۔

جسسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا یہ عدالت اب لکھ کر فیصلہ دے کہ ریاست کے تمام ادارے ناکام ہو چکے؟ لاپتہ افراد کے لیے قائم قومی کمیشن دس دس سال تک کیس رکھ کر بیٹھا رہتا ہے، اس عدالت کو تو کوئی سمجھ نہیں آتی کہ لاپتہ افراد کے کمیشن کا مقصد کیا ہے؟۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ کوئی شخص اگر خود اپنی مرضی سے چلا گیا ہو تو بھی اس کا پتہ تو ریاست نے ہی کرنا ہے۔

وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ کی مہلت دینے کی استدعا عدالت نے منظور کر لی۔

درخواست گزار کی جانب سے کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ریاستی ادارے اپنے کام میں ناکام ہو چکے ہیں، اس بات کو تسلیم کریں کہ یہ تمام ایجنسیوں اور ریاستی اداروں کی ناکامی ہے، لاپتہ افراد کی بازیابی کا کمیشن خود کہہ رہا کہ یہ جبری گمشدگی کا کیس ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ کمیشن کی حتمی رائے نہیں ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ وہ جرم کر کے خود غائب ہوئے ہوں مگر ریاست کہاں ہے؟ عدالتوں کا کام انوسٹی گیشن کرنا نہیں ہے۔

کیس کی سماعت 29 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے