بدکاری کے الزام پر قتل ناقابل معافی جرم
Reading Time: 3 minutesسپریم کورٹ نے کہا ہے کہ قرآن اور پاکستانی قوانین میں شادی شدہ اور غیر محرم کے درمیان باہمی رضامندی کی بدکاری کے الزام میں کسی کو قتل کرنے کی اجازت نہیں ہے،اگر شوہر کو اپنی بیوی پر بدکاری کا شک ہو تو وہ قرآن میں دیئے گئے قانون کو اپنائے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے تحریر کردہ چودہ صفحات پر مشتمل عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا قرآن کہتا ہے بدکاری کے الزام کو ثابت کرنے کیلئے چار گواہ لانا ضروری ہے، اگر گواہ نہ ہوں تو دونوں میاں بیوی چار مرتبہ اللہ کی قسم کھائیں اور پھر پانچویں مرتبہ کہیں اگر میں جھوٹ بولوں کو مجھ پر اللہ کا غضب نازل ہو۔
رپورٹ: جہانزیب عباسی
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریری فیصلے میں مزید کہا ایک انسان کو قتل کرناگناہ عظیم ہے،قرآن میں بھی بدکاری کی سزا موت نہیں ہے،ملزم کو قرآن میں دیئے گئے طریقہ کار کو اپنانا چاہیے تھا،ملزم چار مرتبہ اللہ کی قسم اٹھا کر کہتا میں سچا ہوں،ملزم پانچویں مرتبہ کہتا اگر میں جھوٹا ہوا تو مجھ پر اللہ کا غضب نازل ہو،بیوی بھی چار مرتبہ اللہ کی قسم کھاتی،بیوی پانچویں مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر کہتی اگر میں جھوٹی ہوں توا للہ کا غضب مجھ پر ناز ل ہو۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک انسان کی زندگی انتہائی قیمتی ہے،اللہ تعالیٰ نے بدکاری کو ثابت کرنے کیلئے اعلیٰ معیار مقر ر کر رکھاہے،اللہ تعالیٰ نے بدکاری ثابت کرنے کیلئے چار گواہ لانے کا کہا ہے،کسی خاتون پر جھوٹا بدکاری کا الزام لگانا بھی قابل تعزیر جرم ہے،غیر ت کے نام پر قتل ہونے والی خاتون اپنی پاک دامنی کو ثابت کرنے سے محروم ہوجاتی ہے،غیرت کے نام پر قتل ہونے والی خاتون اپنی زندگی اور ساکھ دونوں سے محروم ہو جاتی ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے تحریر کردہ فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے غصہ پینے والوں اور در گزر کرنے والوں کو اپنا دوست کہا ہے،پاکستان کا قانون غیرت کے نام پر قتل کرنے کی اجازت نہیں دیتا،پاکستان میں غیر ت کے نام خواتین کو بڑی تعداد میں قتل کیا جاتا ہے،قاتل کا غیرت کے نام پر قتل کرنا جرم کی وضاحت قرار نہیں دیا جاسکتا،غیرت کے نام پر قتل کرنے کو اچھا قرار نہیں دیا جاسکتا،لفظ غیرت کے متبادل انگریزی میں کوئی لفظ نہیں ہے،غیرت لفظ کے معنی اناپرستی لیے جاسکتے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا پاکستانی معاشرے میں انتہا پرستی اور پر تشدد واقعات سرایت کرتے جارہے ہیں،خواتین کیخلاف جرائم کے سدباب کیلئے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے،احترام اور زبان معاشرے میں مثبت تبدیلی لانے کیلئے اہم کردار ادا کر سکتی ہے،آئین پاکستان میں بھی برداشت، سماجی انصاف،مہربانی،پیار اور معافی کی بات کی گئی ہے،یہ ریاستی ذمہ داری ہے کہ وہ شادی،خاندان،ماں اور بچے کی حفاظت کرے،اگر خواتین اور بچیاں غیر ت کے نام پر قتل ہوتی رہیں تو خاندان تباہ ہو جائیں گے۔
دو ہزار نو میں ننکانہ صاحب میں شوہر نے غیرت کے الزام پر بیوی کو قتل کردیا تھا۔ سیشن جج ننکانہ صاحب نے ملزم کو پھانسی کی سزا اور لواحقین کو پچاس ہزار روپے اداکرنے کا حکم دیا تھا۔لاہور ہائیکورٹ لاہور نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔سپریم کورٹ نے ملزم کی عمر قید کی سزا برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کردی۔
