فرانس میں دوبارہ لاک ڈاؤن، سپین میں ایمرجنسی نافذ
Reading Time: < 1 minuteفرانس میں عالمی وبا کی دوسری لہر میں شدت آنے کے بعد قومی سطح پر ایک ماہ کے لیے دوسرا لاک ڈاؤن لاگو کر دیا ہے۔
فرانسیسی صدر میخواں نے اعلان کیا ہے کہ جمعے کے روز سے شروع ہونے والے اس لاک ڈاؤن میں لوگوں کو صرف ضروری کاموں اور طبی وجوہات کی بنا پر گھر سے نکلنے کی اجازت ہوگی۔
غیر ضروری کاروبار جیسے کہ ریسٹورانٹ اور شراب خانے بند رہیں گے تاہم سکولوں اور فیکٹریوں کو کھولے رہنے کی اجازت ہوگی۔
صدر میخواں نے کہا کہ فرانس کو اب ’سختی سے بریک لگانی ہوگی‘ تاکہ وہ اس وبا میں تیزی سے بچ سکیں۔
’یہ وائرس اب اتنی تیزی سے پھیل رہا ہے جتنی تیزی سے بدترین پیش گوئیوں میں بھی اندازہ نہیں لگایا گیا تھا۔‘ انھوں نے بتایا کہ ملک میں انتہائی نگہداشت کے وارڈوں میں نصف مریض کورونا وائرس کے ہیں۔
اس وقت فرانس میں کورونا وائرس کی وبا اپریل کے بعد سے اونچی ترین سطح پر ہے۔ منگل کے روز ملک میں 33000 نئے کیسز سامنے آئے۔
ادھر سپین میں حکومت وبا کی دوسری لہر کے باعث پہلے ہی ایمرجنسی کا نفاذ کر چکی ہے جس کے تحت رات گیارہ سے صبح چھ بجے تک شہروں میں کرفیو رہتا ہے۔
جرمنی اور برطانیہ میں بھی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ریستوران، کلب اور جم بند کیے گئے ہیں۔
یورپی ملکوں میں وائرس کے پھیلاؤ میں بہت زیادہ تیزی دیکھی گئی ہے اور سٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان ہے۔