پاکستان24 متفرق خبریں

وفاقی وزیر ہوا بازی نے قومی ایئر لائن کی ساکھ خراب کی: ہائیکورٹ

نومبر 24, 2020 2 min

وفاقی وزیر ہوا بازی نے قومی ایئر لائن کی ساکھ خراب کی: ہائیکورٹ

Reading Time: 2 minutes

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کِہ وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے 262 پائلٹس کے لائسنس جعلی ہونے کا بیان دیا  اور آج کہہ رہے ہیں صرف 82 مشکوک ہیں، ان کے اس بیان سے قومی ایئرلائن کی ساکھ متاثر ہوئی۔

منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے پائلٹ سید ثقلین اختر کا لائسنس معطل ہونے اور ڈی جی سول ایوی ایشن کی تعیناتی سے متعلق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ 

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سیکرٹری ایوی ایشن سے استفسار کیا کہ جعلی لائسنس رکھنے والے کتنے پائلٹس تھے؟
سیکرٹری ایوی ایشن نے بتایا کہ 262 کی فہرست تھی جن میں سے 50 پائلٹس کے لائسنس منسوخ کر دیے گئے ہیں جبکہ مزید 32 پائلٹس کے لائسنس مشکوک ہیں۔ 

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بتائیں کتنے پائلٹس کے جعلی لائسنس ہونے کا بیان پارلیمنٹ کے فلور پر دیا گیا؟ کس نے 262 پائلٹس کے لائسنس جعلی ہونے کا بتایا؟

سول ایوی ایشن کے سیکرٹری نے بتایا کہ ایوی ایشن ڈویژن نے اس حوالے سے رپورٹ دی تھی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایوی ایشن ڈویژن کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے۔ 50 کے لائسنس منسوخ کیے گئے ہیں اور 32 مشکوک ہیں پھر کیسے 262 پائلٹس کے لائسنس جعلی ہونے کا بیان دیا گیا؟ 

سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ ڈی جی سول ایوی ایشن نے اس کی منظوری دی تھی۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل موجود ہی نہیں ہے، اس کا چارج سیکرٹری کو کیسے دیا جاسکتا ہے؟ وفاقی حکومت ڈائریکٹر جنرل کی تعیناتی کرتی یے اس کے پاس اضافی چارج دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قومی ایئرلائن کی ساکھ متاثر کی گئی، پارلیمنٹ کے فلور پر 262 پائلٹس کے جعلی لائسنس کا کہا گیا اور اب کہہ رہے ہیں کہ صرف 82 لائسنس کا معاملہ ہے۔

اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ پائلٹس کے جعلی لائسنسز کے معاملے پر غفلت برتی گئی۔

’میں نے سیکرٹری سے کہا تھا کہ جن کے لائسنسز جعلی ہیں ان کے نام سامنے لائیں اس طرح تو پوری دنیا میں ہمارے پائلٹس کے لائسنسز منسوخ ہو جائیں گے۔‘

اٹارنی جنرل نے اعتراف کیا کہ ڈی جی سول ایوی ایشن اور سیکرٹری کا چارج ایک شخص کے پاس نہیں ہو سکتا۔

 ’کابینہ نے سیکرٹری کو ڈی جی سول ایوی ایشن کا اضافی چارج دیا میں نے حکومت کو بتایا تھا کہ یہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔‘

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیکرٹری صاحب جو آپ کے غیر قانونی اقدامات ہیں ان کا تحفظ کون کرے گا؟ آپ نے جو احکامات دیے وہ سارے غیر قانونی ہیں۔

عدالت نے 8 دسمبر تک مستقل ڈی جی سول ایوی ایشن کی تعیناتی کا نوٹی فیکیشن عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے