متفرق خبریں

ویب سیریز سے برطانوی شاہی خاندان پریشان کیوں؟

دسمبر 6, 2020 4 min

ویب سیریز سے برطانوی شاہی خاندان پریشان کیوں؟

Reading Time: 4 minutes

قیصر جاوید
اس ویب سیریز میں ایسا کیا ہے کہ نیٹفلیکس کو جہاں حکومت برطانیہ کی طرف سے ہدایات موصول ہو رہی ہیں، وہیں دنیا کے سب سے پاورفل شاہی خاندان کی طرف سے بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Web Series : The Crown
Seasons : 4 ( Episodes: 40)
IMDb : 8.7

اس ویب سیریز کا پہلا سیزن 2016 میں ریلیز ہوا اور 2020 میں چوتھے سیزن کی ریلیز تک اسے وہ مقبولیت حاصل نہیں ہو سکی تھی جو دیگر ویب سیریز کو حاصل ہوتی آئی ہے۔

انگلینڈ میں اس کا چرچا ہوتا رہا مگر دیگر ممالک کے ناظرین کی اکثریت اس سے دور ہی رہی۔ 2017 میں اس کا پہلا سیزن دیکھا اور تبھی سے اس نے مجھے اپنا گرویدہ بنا لیا تھا۔ دیکھنے کی وجہ ایک تو اس کا تاریخی و برطانوی سیاست کا احاطہ کرتا پلاٹ اور دوسری جانب اس کا پیٹر مورگن جیسے انسان کا پروجیکٹ ہونا ہے۔

اوورآل ریویو
یہ سیریز ملکہ الزبتھ دوم کے دور کا احاطہ کرتی ہے جو 1952 سے لے کر ابھی تک برطانیہ کے تخت پر موجود ، دنیا کی موسٹ پاوورفل سیاسی شخصیت ہیں۔
ویب سیریز کا آغاز دوسری جنگ عظیم کے بعد برطانوی تخت و سیاست اور ملکہ الزبتھ کی تخت نشینی کے واقعات سے ہوتا ہے۔ یہ نیٹفلیکس کا مہنگا ترین پروجیکٹ ہے۔ لوکیشنز ، ڈریسز ، سینماٹوگرافی ، ڈائیلاگز ، سیچیوئیشنز اور سیاست سب کچھ خوبصورت اور پرفیکشن کی مثال ہیں۔

ملکہ جب تخت نشین ہوتی ہیں اس وقت ونسٹن چرچل اپنے تمام تر جاہ و جلال کے ساتھ 10 ڈاوننگ سٹریٹ میں بطور وزیراعظم موجود ہوتے ہیں۔ ایک طرف برطانیہ کا مقبول ترین وزیراعظم ہے جس کے کریڈٹ پر دوسری جنگ عظیم کی فتح ہے تو دوسری طرف ایک جوان مگر طاقتور ترین خاتون ہے۔ وہ خاتون ، چرچ جس کے ماتحت ہے اور دنیا کی سب سے مضبوط پارلیمنٹ کا وزیراعظم گھٹنا ٹیک کر اس کے نام پر حکومت بنانے کی اجازت لیتا ہے۔ پہلا ، دوسرا اور تیسرا سیزن ملکہ کی زاتی زندگی اور سیاست کے 1947 سے لے کر 1977 تک کے حالات و واقعات کا احاطہ کرتا ہے۔

ملکہ کی سیاست اس اصول کے گرد گھومتی ہے کہ ” کراون ” کی طاقت اگرچہ لا محدود ہے مگر میں نے کبھی اس طاقت کو استعمال نہیں کرنا۔ بیک جنبش قلم وزیراعظم ، کابینہ ، عسکری حکام کو گھر بھیج سکتی ہوں ، مگر بھیجنا تو دور ان کے معاملات میں مداخلت تک نہیں کرنا۔ مگر کیا یہ عہدہ اتنا ہی بے ضرر اور نمائشی ہے؟ بالکل بھی نہیں۔ یہی دو دھاری تلوار ہے جس پر اس ویب سیریز کی کہانی اور ملکہ کی سیاست 1952 سے آج تک چل رہی ہے۔ امریکی صدر جان ایف کینیڈی کا محل کا دورہ ، صدر نکسن کا دور ، ملکہ کے اپنے ہر وزیراعظم سے تعلقات اور منگل کو ہونے والی آوڈینس( وزیرارعظم سے ون آن ون ملاقات) دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔اور جب ملکہ کے ایک قریبی عزیز جن کا تعلق ملٹری سے تھا وہ وزیراعظم کو گھر بھیجنے کا پلان بناتے ہیں اور ملکہ کو اس کی خبر ملتی ہے ، وہ منظر دیکھنے اور بہت کچھ سیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔

سب سے دلچسپ اور حیران کن بات یہ لگی کہ دنیا بھر کے سیاسی معاملات ڈسکس ہو رہے ہیں مگر کہیں بھی عسکری قیادت یا خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار نظر نہیں آرہے ۔ غالبا مہزب معاشروں میں ایسا ہی ہوتا ہے۔

کلیئر فوئے نے پہلے دو سیزنز میں جبکہ آسکر وننگ اداکارہ اولیویا کولمین نے تیسرے اور چوتھے سیزن میں ملکہ کا کردار نبھایا ہے۔ دونوں نے خوب اداکاری کی ہے مگر مجھے زاتی طور پر کلیئر پسند آئی ہے۔ ریویو طویل ہو رہا ہے لہزا اصل مدعے کی طرف آتے ہیں یعنی سیزن فور کی جانب۔

سیزن 4
یہ سیزن 15 نومبر کو اپنی ریلیز سے بہت پہلے ہی چرچا میں آچکا تھا۔ جس کی وجہ تھی کہ اس سیزن نے 1977 سے 1990 تک کے دور کا احاطہ کرنا تھا۔ جی بالکل دی آئرن لیڈی مارگریٹ تھیچر اور لیڈی ڈیانا کا دور۔ چرچل کے بعد برطانوی اگر کسی وزیراعظم کو تکریم دیتے ہیں تو وہ تھیچر ہے اور ڈیانا تو ” پیپلز کوئین ” ہے جس کا چارم آج بھی ماند نہیں پڑسکا۔ سیکس ایجوکیشن کی پروفیسر جیلین اینڈرسن نے تھیچر کا کردار نبھایا ہے اور میری ناقص رائے میں اس کردار سے آسکر جیتنے والی میرل اسٹریپ سے بہتر نبھایا ہے۔ تھیچر وہ عورت تھی جس نے ملکہ کو ساٹھ سالوں میں پہلی اور آخری بار سیاسی بیان دینے پر مجبور کر دیا تھا۔ دونوں کی ملاقاتیں اور تھیچر کی آہنی شخصیت دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ خاتون واقعی آئرن لیڈی تھی اگرچہ مورگن نے اسکی جنگی فتوحات پر تنقید کی ہے۔

لیڈی ڈیانا
اس ایک نام نے اس سیریز کو وہ شہرت عطا کردی ہے جو پہلے تینوں سیزنز نہ دلا سکے حالانکہ معیار کے حساب سے تینوں بہترین تھے۔ شہزادہ چارلس اور ان کی شریک حیات کمیلا پارکر کو اپنے سوشل میڈیا اکاونٹس پر کمنٹ سیکشن بند کرنا پڑگئے ہیں، اس سیزن کی ریلیز کے بعد۔جبکہ شہزادہ ولیم نے سیریز میں بیان کیے گئے حقائق کو جھٹلایا ہے اور سیریز پر تنقید کی ہے۔ کلچرل منسٹر نے نیٹفلیکس سے کہا ہے کہ وہ اس تاریخی سیریز کو جاری رکھیں مگر صرف اتنا کہ دیں کہ یہ ” فکشن ” ہے۔
ایما کورین نے ڈیانا کو پھر سے زندہ کردیا ہے۔ اس کا کرزما ، خوبصورتی ، اداسی ، پیار کیلئے تڑپ ، ایٹنگ ڈس آڈر اور دل کا ٹوٹنا سب آنکھیں نم کر دیتا ہے اور آپ بھول جاتے ہیں کہ یہ ڈیانا نہیں ایما کورین ہے۔

اگر آپ روایتی سنسنی ، مار دھاڑ ، سسپینس ، لو سٹوریز سے ہٹ کر کچھ میننگ فل دیکھنا چاہتے ہیں جو آپ کے نالج میں اضافہ تو کرے مگر تاریخی کتب کی طرح بورنگ بھی نہ ہو تو یہ ضرور دیکھیں۔ ہمارے ہاں تو ارباب اختیار سے لے کر عام ویورز تک کو یہ دیکھنا چاہیئے تاکہ جمہوریت کے سفر اور اہمیت کو سمجھ سکیں۔

آخر میں سیریز کے ماسٹر مائنڈ پیٹر مورگن کا سب تنقید نگاروں کو ایک شرارتی جواب لکھ رہا ہوں۔ باقی اگر آپ نے ان کی 2006 میں آنے والی کوئین فلم نہیں دیکھی تو ضرور دیکھیں جس سے ہیلن میرین کو بہترین اداکارہ کا آسکر ملا تھا۔
In a 2017 discussion of The Crown, Morgan said “you sometimes have to forsake accuracy, but you must never
forsake truth.”
مورگن بضد ہیں کہ انہوں نے جو دکھایا ہے وہ تاریخی طور پر مصدقہ ہے۔

ریویو طوالت اختیار کر گیا مگر اب بھی بہت کچھ ہے جس کا تزکرہ نہیں ہوسکا خاص طور پر اداکاری ، ڈائریکشن اور بہت سے اہم سیاسی حالات و واقعات۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے