جسٹس قاضی فائز کی نظرثانی درخواست کتنے ججز سنیں گے؟ فیصلہ محفوظ
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ نے جسٹس فائز عیسٰی نظرثانی کیس میں بنچ کی تشکیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔جسٹس فائز عیسیٰ، انکی اہلیہ سمیت دیگر درخواست گزاروں نے چھ رکنی بنچ پر اعتراض کیا تھا۔ صدر سپریم کورٹ بار سے ایک ہفتے میں تحریری دلائل بھی طلب کر لیے گئے۔
رپورٹ: جہانزیب عباسی
جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں چھ رکنی لارجر بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ صدارتی ریفرنس نظرثانی کیس کی سماعت کی. ایڈووکیٹ آن ریکارڈ نے بتایا صدر سپریم کورٹ بارلطیف آفریدی اسپتال میں داخل ہیں. جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاپرسوں بھی لطیف آفریدی کی طبیعت ناساز تھی، چند باتیں پوچھنا چاہتے ہیں. جسٹس عمر عطا بندیال نے منیر اے ملک کو ذوالفقار علی بھٹو کیس میں جسٹس دراب پٹیل کا فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کیس کا فیصلہ پڑھ کر بینچ کی تشکیل سے متعلق آپ کی کیا رائے ہے،جسٹس دراب پٹیل نے عدالتی روایات اور وقار کے مطابق بینچ کی تشکیل بارے لکھا. جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل منیر اے ملک نے کہا وہی بینچ نظرثانی کیس سن سکتا ہے جس نے مرکزی کیس کا فیصلہ دیا ہو. جسٹس منیب اختر نے کہا اگر فیصلہ دینے والے تمام ججز دستیاب نا ہوں تو کیا کرنا چاہئے؟. منیر اے ملک نے ججز کی عدم دستیابی الگ مسئلہ ہے، لیکن تعداد پوری ہونی چاہئے،نظر ثانی کیس مرکزی بینچ کی جانب سے سنے جانے کی مثالیں موجود ہیں۔
سینئر وکیل رشید اے رضوی اور حامد خان نے منیر اے ملک کے دلائل سے اتفاق کیا. جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے کہا کہ میرے گذشتہ سماعت کا بیان اگر ججز کو گراں گزرا تو دوبارہ معذرت خواہ ہوں. جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بینچ کی تشکیل چیف جسٹس کا اختیار ہے. سرینہ عیسیٰ نے کہا معذرت کے ساتھ عرض کرتی ہوں کہ چیف جسٹس کیس میں فریق ہیں. جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بہتر ہو گا آپ اپنے معاون وکلاء سے معاونت لیں. سرینہ عیسیٰ نے کہامیں مرکزی کیس میں فریق نہیں تھی، مجھے کیس کا ٹرانسکرپٹ فراہم کیا جائے. جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ ٹراسکرپٹ کے لیے اپلائی کر دیں فراہم کر دیا جائے گا. جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے وکیل کا کہنا تھا کہ ناممکن نہ ہوتو اسی بینچ کو نظر ثانی کیس میں بیٹھنا چاہیے،ججز کی تعداد نظر ثانی کیس میں تبدیل یا کم نہیں ہونی چاہیے. ایڈووکیٹ حامد خان نے کہا کہ فیصلہ کرنے والے تمام دستیاب ججز کو بینچ میں بیٹھنا چاہیے۔
کراچی بار کے وکیل رشید اے رضوی نے کہا کہ جسٹس دراب پٹیل کی رائے پر بھی اسی فل کورٹ کو اپنی رائے دینے کی اجازت دی جانی چاہیے. جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینہ عیسیٰ نے عدالت سے استدعا کی کہ قانون کے مطابق اصل کیس میں شامل تمام ججز کو بینچ میں شامل ہونا چاہیے. جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اپکے لئیے ہمدردی ہے اپکو وکیل کی معاونت لینی چاہیے،اپ مناسب سمجھیں تو ہم کسی قابل وکیل کو اپکی معاونت کا کہہ دیتے ہیں. سرینہ عیسیٰ نے کہا مانتی ہوں کہ بینچ تشکیل دینا چیف جسٹس کا اختیار ہے،ہمارے کیس میں چیف جسٹس فریق ہیں. جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاایسا نہ کریں. بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔