سپریم کورٹ: ذہنی مریضوں کو سزائے موت نہیں، عمر قید
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ نے خاتون سمیت تین ذہنی معذور سزائے موت کے قیدیوں کو پھانسی دینے کے خلاف اپیلوں پر اہم فیصلہ دیا ہے۔
بدھ کو عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے امداد علی اور کنیزاں بی بی کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرتے ہوئے دونوں مجرموں کو پنجاب کے ذہنی امراض کے ہسپتال میں داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سپریم کورٹ نے ایک اور مجرم غلام عباس کی سزائے موت کے خلاف اپیل صدر مملکت کو دوبارہ بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ صدر مملکت سے توقع ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں رحم کی اپیل پر فیصلہ کریں گے۔
جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ کا فیصلہ سنایا
امداد علی، کنیزاں بی بی اور غلام عباس کو قتل کے مقدمات میں موت کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔
امداد علی کو سال 2002ء، کنیزاں بی بی کو 1991ء اور غلام عباس کو سال 2004ء میں سزائیں سنائی گئیں
کمالیہ کی کنیزاں بی بی 6 افراد کے قتل کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
وہاڑی کے امداد علی پر بوریوالہ میں حافظ عبداللہ کو قتل کرنے کا الزام ہے۔