علی سدپارہ اور ٹیم کی تلاش کا خصوصی مشن بھی ناکام
Reading Time: 2 minutesدنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو پر موسم سرم کی مہم کے دوران لاپتہ ہونے والے محمد علی سدپارہ اور ان کے دو ساتھی کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے خصوصی مشن ناکام واپس آ گیا ہے۔
جمعرات کو عسکری ذرائع نے میڈیا ہاۤؤسز کو تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا تھا کہ جمعرات کو ایک خصوصی سرچ و ریسکیو مشن لاپتہ کوہ پیماؤں کی تلاش میں نکلا ہے۔
خصوصی سرچ مشن میں لاپتہ کوہ پیماؤں کی فضا سے تلاش و نشاندہی کے لیے سپیشل انفراریڈ کا استعمال کیا گیا۔ عسکری حکام نے پس منظر میں دی گئی بریفنگ میں بتایا تھا کہ خصوصی مشن کو لاپتہ کوہ پیماؤں کا کوئی نشان یا سراغ ملا تو بلندی تک جانے والے کلائمبرز کو بھی آگاہ کیا جائے گا۔
چند دن قبل فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ ’قومی ہیرو علی سدپارہ اور ان کی بہادر ٹیم کے ارکان آئس لینڈ کے جان سنوری اور چلی کے ژاں پابلو موہر کی تلاش کے لیے بھرپور کوششیں جاری ہیں۔‘
گزشتہ دو دنوں کے دوران موسم کی خرابی کے باعث کے ٹو پر لاپتہ کوہ پیماؤں کی تلاش کی مہم روک دی گئی تھی۔
علی سدپارہ اور ان کے ساتھی کوہ پیما جمعہ پانچ فروری کو کے ٹو سر کرتے ہوئے لاپتہ ہو گئے تھے۔
گزشتہ ہفتے علی سدپارہ کے بیٹے ساجد علی سدپارہ نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنے والد کو آخری مرتبہ ’بوٹل نیک‘ سے بلندی پر چڑھتے ہوئے دیکھا تھا۔ ساجد علی نے کہا تھا کہ ان کے خیال میں علی سدپارہ اور دو ساتھی کے ٹو سر کر کے واپس آ رہے تھے کہ راستے میں کسی حادثے کا شکار ہو گئے۔
علی سدپار 2016 میں موسم سرما میں پہلی بار نانگا پربت سر کرنے کا اعزاز اپنے نام کیا تھا۔ وہ نانگا پربت کی چوٹی چار بار سر کر چکے ہیں جب کہ 2018 میں کے ٹو سر کرنے کا اعزاز بھی حاصل کر چکے ہیں۔