سینیٹ الیکشن میں بغاوت کو ٹالنے کے لیے ارکان ہوٹل میں بند
Reading Time: 3 minutesعبدالجبار ناصر
سندھ میں تحریک انصاف کے ارکان سندھ اسمبلی اسلم ابڑو ، شہریار خان شر اور کریم بخش گبول کی جانب سے سینیٹ انتخابات میں پارٹی امیدواروں کو ووٹ نہ دینے اور تحریک لبیک پاکستان اور جماعت اسلامی کی جانب سے ووٹ کاسٹ نہ کرنے کے اعلان بعد صورتحال انتہائی دلچسپ شکل اختیار کرگئی ہے ، سندھ میں بڑی اپوزیشن جماعتوں کی نہ صرف ٹیکنوکریٹ اور خواتین بلکہ ایک جنرل نشست بھی خطرے میں آگئی ہے۔اس لئے مزید بغاوت کے خطرے کی وجہ سے اپوزیشن جماعتو ں کے ارکان کو ہوٹل میں جمع کرلیاگیاہے۔
سینیٹ انتخابات کے فارمولے کے مطابق سندھ 168 رکنی ایوان میں ایک جنرل نشست کے لئے 2101پوائنٹس (21.01ارکان )اور ٹیکنوکریٹ اور خواتین ایک نشست کے لئے 5601 پوائنٹس (56.01ارکان)درکار ہیں ۔ جماعت اسلامی کا ایک اور تحریک لبیک پاکستان کے 3 ارکان ووٹ کاسٹ نہیں کرتے ہیں تو یہ فارمولہ تبدیل ہوگا۔ 164 رکنی کی صورت میں ایک جنرل نشست کے لئے 2051پوائنٹس (20.51ارکان )اور ٹیکنوکریٹ اور خواتین ایک نشست کے لئے 54.67 پوائنٹس (54.67ارکان)درکار ہونگے ۔
اس وقت پیپلزپارٹی کو اعلانیہ اپنے 99 نے اور 3 تحریک انصاف کے ارکان کی حمایت حاصل ہے، مزید ایک رکن کی حمایت ملنے پر پیپلزپارٹی 5 جنرل ، ایک خاتون اور ایک ٹیکنوکریٹ کی نشست بآسانی حاصل کرتی ہے ۔ مزید ایک ٹینکوکریٹ اور ایک خاتون نشست کے لئے پیپلزپارٹی کو مزید 7 ارکان کی حمایت درکار ہوگی ۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ تحریک انصاف کے مجموعی طور پر 7، ایم کیوایم پاکستان کے 5 ارکان کی تینو ں کیٹگریوں ، جبکہ جی ڈی اے کے چند ارکان نے ٹیکنوکریٹ اور خاتون نشست پر پیپلزپارٹی کو حمایت ملے گی ۔ تاہم تینوں جماعتوں نے دعویٰ کیاہے کہ ان کے تمام ارکان متحدہ اور منظم ہیں ۔پیپلزپارٹی کو 110 ارکان کی حمایت ملتی ہے تو 5 جنرل ، 2 ٹیکنوکریٹ اور 2 خواتین نشستیں پیپلزپارٹی کے حصے میں جاسکتی ہیں۔
دوسری طرف یہ دعویٰ بھی کیا جارہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے 3 سے 4 ارکا ن پارٹی سے ناراض ہیں ،تاہم یہ کہنا بہت مشکل ہوگا کہ وہ پارٹی کے امیدواروں کے خلاف ووٹ دیں گے ۔موجودہ صورتحال میں ایم کیوایم پاکستان کو جنرل نشست پر تحریک انصاف سے مدد ملنا بہت مشکل ہوگا ، ایسی صورت میں ایم کیوایم کا ایک ووٹ بھی ٹوٹ جاتا ہے تو سیٹ خطرے میں ہوگی اور اگر دو یا دو سے زائد ووٹ ٹوٹ جاتے ہیں تو پھر سیٹ نکالنا ایم کیوایم پاکستان کے لئے بہت مشکل ہوگا۔
تحریک انصاف کی ہر ممکن کوشش ہوگی کہ وفاقی وزیر فیصل واوڈا ہر صورت کامیاب ہوجائیں ، ایسی صورت میں تحریک انصاف فیصل واوڈا والا پینل یقینی 22 ارکان سے کم پر بنانے کا خطرہ کسی صورت مول نہیں لے گی اور اب تحریک انصاف گرینڈ ڈیمو کریٹس الائنس (جی ڈی اے)کے پیر صدر الدین شاہ راشدی کو تحریک انصاف کی جانب سے تو 2 سے 3 ووٹ کی ہی مدد مل سکتی ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پیر صدرالدین شاہ راشدی کی کامیابی میں پیپلزپارٹی کے اضافی ووٹ کام آسکتے ہیں اور اس کے بدلے میں جی ڈی اے کے چند ارکان ٹیکنوکریٹ اور خاتون نشست پر پیپلزپارٹی کے امیدواروں کو سپورٹ کریں گےاور ایسی صورت میں ایم کیوایم پاکستان نہ صرف خاتون ، بلکہ جنرل نشست سے بھی محروم ہونے کا خطرہ ہے ۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے اپنے اور حامی ارکان کو محفوظ کردیا ہے ۔
تحریک انصاف کے 3 ارکان کی بغاوت کے بعد خطرے کے پیش نظر تحریک انصاف نے اپنے ارکان کوکراچی کے ایک نجی ہوٹل میں رکھا ہے اور ان کو سامان ساتھ ہوٹل ہی میں رکنے کی ہدایت کی گئی ہے، تاہم بعض ایم پی ایز اس فیصلے سے اس لیے ناخوش ہیں کہ انھیں لگتا ہے کہ ان پر شک کیا جا رہا ہے، اسی لیے انھیں ہوٹل میں ٹھہرایا گیا ہے۔ایم پی ایز کا کہنا ہے کہ لگتا ہے ہم پر شک کیا جارہا رہا ہے، عمران خان کے سپاہی ہیں اور ہدایت کے مطابق ووٹ دیں گے لیکن ہم ہوٹل کی بجائے گھروں میں رہنا چاہتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف ، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان اور گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس (جی ڈی اے ) کے ارکان سندھ اسمبلی کے لیے خصوصی انتظامات کے تحت کراچی کا نجی ہوٹل بک کیا گیا ہے، تینوں پارلیمانی جماعتوں کے ارکان کو ممکنہ خدشات کے پیش نظر محفوظ مقام پر ٹھہرایا گیا۔ ملنے والی اطلاعات کے مطابق رات گئے تک اکثر ارکان ہوٹل نہیں پہنچے تھے ۔