شوکت صدیقی کی تقریر سے سارے ججز بدنام ہوئے: سپریم کورٹ
Reading Time: 2 minutesاسلام آباد ہائی کورٹ کے برطرف جج کی فیصلےپر اپیل کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے کہا ہے کہ شوکت عزیز صدیقی نے اپنی تقریر میں عدلیہ کو بدنام کیا.
وکیل صفائی حامد خان نے دلائل میں کہا محض کسی جج کو رائے دینے کی بنیاد پر برطرف نہیں کیا جاسکتا جبکہ وفاقی حکومت نے عدالت کو بتایا ہے کہ سرکاری محکموں کے افسران پر شوکت صدیقی کے لگائے گئے الزامات من گھڑت اور بے بنیاد ہیں.
جمعرات کو سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربنچ نے شوکت عزیز صدیقی کی عہدے پر بحالی سے متعلق کیس کی سماعت کی.
دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل سہیل محمود نے دلائل میں کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے شوکت عزیز صدیقی کے موقف پر اپنا جواب جمع کروانا چاہتے ہیں،شوکت عزیز صدیقی کی جانب سے بعض افسران پر لگائے گیے الزامات کی تردید کرتے ہیں، افسران پر لگائے گیے الزامات من گھڑت بے بنیاد اور گمراہ کن ہیں.
برطرف جج شوکت صدیقی کے وکیل حامد خان نے کہا کہ اپنے موقف پر میں نے بیان حلفی پر مشتمل جواب جمع کروانے کی کوشش کی،میرے اضافی دستاویزات رجسٹرار افس نے اعتراض لگا کر واپس کر دی.
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہادرخواست قابل سماعت ہونے کے حوالے سے پہلے اپنے دلائل مکمل کرلیں، اپنے دلائل کو ارٹیکل 211 سے کیسے جوڑیں گے،جج کو ہٹانے سے پہلے انکوائری کو لازمی قرار دینے کے حوالے سے اپنے موقف پر بھی دلائل مکمل کریں، تین سماعتیں ہونے کے باجود ابھی تک درخواست کے قابل سماعت ہونے کے حوالے سے ہی دلائل سن رہے ہیں،چھٹیوں میں تمام پانچ ججز کے اسلام آباد میں ہونے کی گارنٹی نہیں.
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے پبلک میں جا کر تقریر کی، اپ نے اپنی تقریر میں عدلیہ کے ادارے پر الزامات عائد کئے اور اسے بد نام کیا، بطور جج حلف اور ضابطہ اخلاق میں شامل ہے کہ اپ عدلیہ کا تحفظ کریں گے،لیکن اپ نے جسٹس منیر کی تاریخ بیان کرتے کرتے موجودہ دور میں دیانتداری سے کام کرنے والے ججز کو بھی مورود الزام ٹہرا دیا.
ایڈووکیٹ حامد خان نے کہا کہ وہ جسٹس صدیقی کی رائے تھی جسے انکوائری کے بعد ثابت ہونا تھا،جسٹس صدیقی کی یہ ہی استدعا تھی کی انکوائری کروائی جائے، ہر شخص تاریخ کی تشریح اپنے نکتہ نظر سے کرنے کا مجاز ہے،محض کسی کو اس کی رائے کی بنیاد پر برطرف نہیں کیا جاسکتا.
عدالت نے کیس کی سماعت جمعے کو گیارہ بجے تک ملتوی کردی.