چاہتے ہیں افغان سفیر بیٹی تشدد معاملے کی تفتیش میں شامل ہوں: پاکستان
Reading Time: 2 minutesپاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ چاہتے ہیں کہ بیٹی کے اغوا اور تشدد کے معاملے پر افغان سفیر خود تحقیقات کا حصہ بنیں۔
پاکستانی وزیر داخلہ کے مطابق ایک کیس کی بنیاد پر افغان سفیر کو نہیں جانا چاہیے تھا۔‘
منگل کو راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتےہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ ’ہم نے داسو واقعے کی تحقیقات مکمل کر لی ہیں، چین ہم سے مطمئن ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’افغان سفیر کی بیٹی کا معاملہ ہماری تفتیش میں اغوا کا کیس نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں افغان سفیر خود ان تحقیقات کا حصہ بنیں۔ ہم نے افغان سفیر کی بیٹی کی ایف آر خود درج کرائی۔ ‘
شیخ رشید نے کہا کہ ’پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے۔ ہم اپنے ہاں موجود سفارت کاروں کو مزید سیکیورٹی بھی دیں گے اور عید کی چھٹیوں کے بعد ڈپلومیٹک انکلیو کو ہائی سیکیورٹی زون قرار دیں گے‘.
یاد رہے کہ گزشتہ روز افغان حکومت نےشیخ رشید کے اس بیان پر ناپسندیدگی ظاہر کی تھی جس میںانہوںنے سفیر کے بیٹیکے اغواکو مشکوک قرار دیا تھا.
خیال رہے کہ تین روز قبل اس واقعے کے بعد شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ’افغان سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا کے واقعے میں دو ٹیکسیاں استعمال ہوئی ہیں۔‘
وزیراعظم عمران خان نے بھی وزیر داخلہ کو ہدایت کی تھی کہ اسلام آباد پولیس اور دیگر سیکیورٹی ایجنسیاں اولین ترجیح پر واقعے کی تحقیقات کریں ، 48 گھنٹوں میں معاملے کی حقیقت سامنے لے کر آئیں اور اغواکاروں کو گرفتار کریں۔
اتوار کے روز شیخ رشید نے کہا تھا کہ’ اسلام آباد سے افغان سفیر کی بیٹی کو اغوا نہیں کیا گیا۔‘
سفیر کی بیٹی کے مبینہ اغوا کے اس واقعے کے بعد افغانستان کی حکومت نے اسلام آباد میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے اور سفارتی عملے کو وطن واپس پہنچنے کی ہدایت کی تھی۔