پاکستان24 عالمی خبریں متفرق خبریں

یوٹیوب اور فیس بک پر طالبان سے متعلق مواد بلاک، ٹوئٹر کا انکار

اگست 18, 2021 2 min

یوٹیوب اور فیس بک پر طالبان سے متعلق مواد بلاک، ٹوئٹر کا انکار

Reading Time: 2 minutes

فیس بک نے طالبان کی حمایت اور پروموشن کرنے والے تمام مواد پر پابندی کا اعلان کیا ہے جبکہ یوٹیوب نے طالبان کے تمام اکاؤنٹس بلاک کر دیے ہیں.

فیس بک کے ایک ترجمان نے کہا کہ ’امریکی قانون کے تحت طالبان کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا گیا ہے اور ہم نے ’خطرناک تنظیم‘ کی پالیسی کے تحت ان کے لیے سروسز پر پابندی لگا دی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم طالبان کے یا ان کے لیے بنائے گئے اکاؤنٹس ہٹا دیں گے اور ان کی تعریف، حمایت اور نمائندگی کرنا منع قرار دیا گیا ہے۔‘

فیس نے کہا ہے کہ اس نے دری اور پشتو بولنے والے افغان ماہرین کی ایک ٹیم بھی تشکیل دی ہے جو ایسے اکاؤنٹس کو مانیٹر کریں گے اور مشکوک اکاؤنٹس کو ہٹائیں گے۔
طالبان عرصہ دراز سے فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اپنے نظریات کے پرچار کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ نئی پالیسی واٹس ایپ اور انسٹاگرام پر بھی لاگو ہوگی۔ تاہم ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ طالبان ابھی تک ابلاغ کے لیے واٹس ایپ کا استعمال کر رہے ہیں۔
واٹس کا اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن فیچر طالبان کو استعمال کی سہولت دیتا ہے۔ تاہم فیس بک کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اگر واٹس ایپ کو طالبان کے ساتھ منسلک کوئی اکاؤنٹ نظر آیا تو وہ ایکشن لے سکتی ہے اور اکاؤنٹ بند بھی کر سکتی ہے۔ یوٹیوب نے کہا ہے کہ اس نے طالبان سے تعلق رکھنے والے اکاؤنٹس بند کر دیے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یو ٹیوب نے یہ اعلان منگل کو کیا اور اس کے علاوہ امریکہ میں دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی اس حوالے سے پالیسی تشکیل دے رہے ہیں۔

اس کے علاوہ فنانشل ٹائمز کے مطابق واٹس ایپ نے طالبان کے کابل پر کنٹرول کے بعد ان کی طرف سے شکایات کے لیے بنائی گئی ہیلپ لائن بند کر دی ہے۔

ادھر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے افغان طالبان پر اپنے پلیٹ فارم کو استعمال کرنے پر تاحال پابندی نہیں لگائی ہے تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر استعمال کرتے ہوئے ہر کسی کو ان کے اصول و قواعد کی پابندی کرنی ہوگی۔

برطانوی اخبار انڈیپنڈنٹ کو ٹوئٹر نے بتایا کہ ’افغانستان میں صوتحال تیزی سے بدل رہی ہے اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ وہاں لوگ ٹوئٹر کا استعمال کرتے ہوئے مدد بھی مانگ رہے ہیں۔‘

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے