متفرق خبریں

عدالت کا نوٹس، سندھ پولیس کے خلاف چینی سرمایہ کاروں کی شکایت کیا ہے؟

جنوری 25, 2025 2 min

عدالت کا نوٹس، سندھ پولیس کے خلاف چینی سرمایہ کاروں کی شکایت کیا ہے؟

Reading Time: 2 minutes

سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے چینی سرمایہ کاروں کی پولیس کے خلاف شکایت پر نوٹس جاری کرتے ہوئے محکمہ داخلہ کے حکام سے جواب طلب کر لیا ہے۔

جمعے کو کراچی میں سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے چینی سرمایہ کاروں کی سندھ پولیس کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
چینی سرمایہ کاروں نے سندھ پولیس کے رشوت طلب کرنے اور نہ دینے کی صورت میں ہراساں کرنے کی شکایت کی۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اگر یہ سلسلہ روکا نہ گیا تو سرمایہ کار واپس اپنے ملک چلے جائیں گے یا پھر لاہور سمیت کسی دوسرے شہر میں کاروبار کرنے کا سوچیں گے۔

درخواست گزاروں کے وکیل کے مطابق وزیراعظم، آرمی چیف سمیت اعلٰی حکام کی دعوت پر پاکستان میں سرمایہ کاری کی۔

درخواست میں عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ایئرپورٹ پر بلٹ پروف گاڑیاں فراہم کرنے کے نام پر گھنٹوں انتظار کرایا جاتا ہے ۔ اور پھر وہاں سے لے کر رہائش گاہ تک رشوت طلب کی جاتی ہے۔ رشوت دینے پر پولیس حکام اپنی گاڑیوں میں رہائش گاہ پہنچاتے ہیں۔

درخواست کے مطابق رہائش گاہوں پر بھی سکیورٹی کے نام پر محصور کر دیا جاتا ہے، باہر تالے ڈال دیے جاتے ہیں۔ ’آزادانہ نقل و حرکت کے حق سے محروم کر دیا گیا ہے، کاروباری میٹنگز نہیں کر سکتے۔‘

درخواست گزاروں نے شکایت کی ہے کہ کبھی کبھار خود پولیس اہلکار گاڑیوں پر حملے کر کے شیشے توڑ دیتے ہیں۔ اور 30 سے 50ہزار روپے رشوت کے عوض نقل و حرکت کی اجازت دی جاتی ہے۔

درخواست گزاروں کے وکیل کے مطابق تین چینی خواتین سرمایہ کار ایکسپو سینٹر میں بدتمیزی کا شکار ہونے کے باعث چین واپس چلی گئیں۔

وکیل کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کلیئرنس کے بہانے کراچی کے سکھن تھانے کی حدود میں چینی شہریوں کی 7 فیکٹریاں سیل کر دی گئی ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت میں فریق بنائے گئے حکام کو ہدایت کی جائے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق چینی شہریوں کے حقوق کا تحفظ کریں۔

عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں میں جواب طلب کر لیا ہے۔

چھ چینی سرمایہ کاروں نے پیر رحمان محسود ایڈووکیٹ کے توسط سے عدالت سے رجوع کیا ہے۔

درخواست میں وفاقی وزارت داخلہ، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ہوم سیکرٹری اور سی پیک سکیورٹی کے سپیشل یونٹ کے سربراہ، ملیر پولیس کے حکام، چینی سفارت خانے اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے