تحریک انصاف، طالبان اور آبپارہ پر تبصرہ، اعلیٰ سرکاری افسر مشکل میں
Reading Time: < 1 minuteپاکستان میں حکومت نے تحریک انصاف کو افغان طالبان کے مشابہہ قرار دے کر آبپارہ سے کنٹرول کیے جانے کا تبصرہ کرنے والے ایک اعلیٰ سرکاری افسر کے خلاف تحقیقات شروع کی ہیں۔
کابینہ ڈویژن کے گریڈ 21 کے افسر حماد شمیمی کے سوشل میڈیا پر کیے تبصرے کا نوٹس لیتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے انکوائری کا حکم دیا ہے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری کیے نوٹس کے مطابق ’کابینہ ڈویژن کے گریڈ 21کے سرکاری افسر حماد شمیمی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر انتہائی قابل اعتراض تبصرہ کیا ہے جو کہ سرکاری ملازمت کے رولز اینڈ ریگولیشنز 1964 کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔‘
نوٹس کے مطابق مذکورہ افسر کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’پی ٹی آئی اور طالبان میں ایک مشابہت یہ بھی ہے کہ دونوں حکومت ملنے کے بعد سوچ رہے ہیں کہ اسے چلانا کیسے ہے۔‘
تبصرے میں آئی ایس آئی ہیڈکوارٹر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا گیا کہ “اور دونوں کی امیدوں کا مرکز بھی آبپارہ ہے۔“
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے مذکورہ افسر کے خلاف کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے ثنا اللہ عباسی کو انکوائری افسر مقرر کیا گیا ہے۔
ڈی جی ایف آئی اے کو کابینہ ڈویژن کے جوائنٹ سیکرٹری حماد شمیمی کے خلاف سول سرونٹ رولز کی خلاف ورزی پر 60 روز میں انکوائری مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
’سرکاری افسر کے خلاف سول سرونٹ رولز 10 اور 12 کے تحت انکوائری کا حکم دیا گیا ہے اور انکوائری مکمل ہونے کے سات روز کے اندر رپورٹ وزیراعظم آفس کو ارسال کی جائے گی۔‘