ترکمانستان میں ماہرین کو ‘جہنم کا دروازہ’ بند کرنے کے طریقے کی تلاش
Reading Time: < 1 minuteترکمانستان میں ماہرین 50 برس سے صحرا میں ’جہنم کے دروازے‘ نامی گڑھے میں دہکتی آگ کو بجھانے کا طریقہ تلاش کرنے کے لیے سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔
سنیچر کو سرکاری ٹی وی پر ترکمانستان کے صدر قربان قلی بردی محمدوف نے حکام کو ہدایت کی کہ قراکم صحرا کے وسط میں پائے جانے والے گڑھے میں لگی آگ کو بجھایا جائے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ گڑھا 1971 میں سابق سویت یونین کے گیس ذخائر کی تلاش کے دوران ایک حادثے کی وجہ سے بنا اور اس وقت سے اس گڑھے میں لگنی والی آگ نہیں بجھائی جا سکی۔
صدر محمدوف نے کہا کہ ’انسانوں کے ہاتھوں بننے والے اس گڑھے کی وجہ سے ماحول اور اردگرد رہنے والے لوگوں کی صحت پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم قدرتی ذخائر کا نقصان کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ہم منافع کما سکتے ہیں اور لوگوں کی زندگیاں بہتر کر سکتے ہیں۔‘
انہوں نے ماہرین سے کہا کہ وہ آگ کو بجھانے کا کوئی راستہ ڈھونڈیں۔
1971 سے لگنے والی اس آگ کو بجھانے کی کئی کوششیں کی جا چکی ہیں، لیکن ابھی تک کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔
اس گڑھے کی چوڑائی 70 میٹر اور گہرائی 20 میٹر ہو چکی ہے اور یہ اب یہ سیاحوں کےلیے ایک پرکشش جگہ بن چکا ہے۔