غیرشادی شدہ حاملہ صحافی کے لیے طالبان نے دروازے کھول دیے
Reading Time: < 1 minuteپارٹنر سے حاملہ ہونے والی ایک صحافی نے طالبان کی جانب سے کابل میں داخلے کی اجازت کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اُن کے اپنے ملک نیوزی لینڈ نے کورونا کے قرنطینہ قواعد کے باعث واپسی کی درخواست کا مثبت جواب نہیں دیا۔
سنیچر کو نیوزی لینڈ ہیرالڈ میں شائع اپنے خط میں صحافی شارلے بیلس نے لکھا کہ ’یہ ستم ظریفی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے طالبان سے خواتین کے ساتھ ان کے سلوک پر سوال کیا تھا اور اب وہ وہی سوالات اپنی حکومت سے پوچھ رہی ہیں۔‘
بیلس نے اپنے خط میں لکھا کہ ’جب حالات آپ کے لیے اس قدر ناموافق اور گھمبیر ہوں کہ طالبان ایک غیر شادی شدہ حاملہ عورت کو محفوظ جگہ فراہم کرنے میں مدد کریں۔‘
شارلے بیلس قطر کے الجزیرہ ٹی وی سے منسلک تھیں اور نومبر میں مستعفی ہونے سے قبل وہ افغانستان سے امریکی انخلا کی رپورٹنگ کر رہی تھیں۔
اُن کے مطابق وہ قطر میں تھیں جب یہ معلوم ہوا کہ حاملہ ہیں جہاں سخت قوانین کے باعث وہ یہ ظاہر نہیں کر سکتی تھیں کیونکہ وہ شادی شدہ نہیں اور امریکی ذرائع ابلاغ سے منسلک فوٹوگرافر کی پارٹنر ہیں۔
بیلس نے لکھا کہ وہ اپنے پارٹنر کے ساتھ بیلجیئم بھی رہیں مگر ان کے پاس اب صرف افغانستان کا قابل استعمال ویزہ تھا۔
سخت قرنطینہ قواعد اور مسافروں کی ملک داخلے کی طویل فہرست میں نام نہ آنے پر بیلس واپس اپنے ملک نیوزی لینڈ نہیں جا سکتیں اور طالبان نے ان کو کابل میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے جہاں وہ اس وقت اپنے پارٹنر کے ساتھ مقیم ہیں۔