اہم خبریں پاکستان

گیلانی استعفیٰ واپس لیں گے، قریشی کی سینیٹ میں دھواں دھار تقریر

فروری 1, 2022 2 min

گیلانی استعفیٰ واپس لیں گے، قریشی کی سینیٹ میں دھواں دھار تقریر

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کی پارلیمنٹ کے ایوان بالا (سینیٹ) میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی کو مسلسل دوسرے دن سخت تنقید اور طنز کا سامنا رہا اور شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ بِکے ہوئے لوگ ہیں۔

منگل کو سینیٹ میں خطاب کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یوسف رضا گیلانی کے اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے استعفے کو ڈرامہ قرار دیا جس پر ہنگامہ آرائی بھی ہوئی اور کئی ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے جس کے بعد چیئرمین سینیٹ کو اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔

خیال رہے کہ پیر کو سینیٹ میں قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی نے اپنا استعفیٰ پارٹی کو جمع کروانے کا اعلان کیا تھا۔

گیلانی گزشتہ جمعے کو سٹیٹ بینک کی خودمختاری کے بل پر سینیٹ میں اپوزیشن کی عددی اکثریت کے باوجود شکست اور اپنی غیر حاضری کی وجہ سے تنقید کا سامنا کر رہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے اپنے علاقے ملتان سے تعلق رکھنے والے یوسف رضا گیلانی کو آڑے ہاتھوں لیا۔

شاہ محمود قریشی کے بعض الفاظ کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کارروائی سے حذف بھی کرا دیا۔

وزیرخارجہ نے یوسف رضا گیلانی پر تنقید کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ قائد حزب اختلاف نے اپنی غیر حاضری کی وضاحتیں پیش کیں مگر پورا پاکستان اور اپوزیشن کے حلقے ان کی وضاحتوں سے مطمئن نہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ سٹیٹ بینک کو خودمختار بنانا معاشی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہوا بلکہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی گزشتہ حکومتوں نے بھی متعدد ترامیم کی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’مسلم لیگ ن کے ساتھ ہاتھ ہوا۔ ان کے ساتھ جمعے کو بھی ہاتھ ہوا اور آئندہ بھی ہاتھ ہونے والا ہے، میں پیش گوئی کر رہا ہوں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’میری پیش گوئی سن لیں، یہ استعفی واپس لیں گے یہ کرسی سے چپکے رہیں گے یہ اپوزیشن لیڈر بنے رہیں گے۔ ہاتھی کے دانت دکھانے کے اور ، چبانے کے اور ہیں۔ میں سینیٹ کے ارکان کو کہنا چاہتا ہوں کہ لیڈر آف اپوزیشن کمپرومائزڈ ہو چکے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس بل سے حکومت کی نیت ہے کہ سٹیٹ بینک کو آزاد اور خودمختار بنایا جائے اور وہ کسی حکومتی اثر میں نہ ہو۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ نئے قانون کے تحت بھی سٹیٹ بینک کے بورڈ آف گورنرز کے ارکان کی تعیناتی کا اختیار وزیراعظم اور کابینہ کو ہی ہوگا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ ادارہ پہلے بھی پارلیمنٹ کے تابع تھا اور اب بھی رہے گا۔ سٹیٹ بینک کی رپورٹس یہاں آتی رہیں گی اور پارلیمنٹ کی تجاویز پر غور ہوتا رہے گا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سوموار کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف نے چیئرمین سینیٹ کو بل کے حق میں ووٹ دینے پر بلاجواز تنقید کا نشانہ بنایا۔

’شاید قائد حزب اختلاف نے قواعد کا مطالعہ نہیں کیا کہ چیئرمین سینیٹ کو ووٹ کا حق حاصل ہے۔‘

’کیا ان کے علم میں نہیں تھا کہ بل قومی اسمبلی میں پیش ہوا اور ان کی جماعت نے وہاں ایک موقف اختیار کیا اور ہنگامہ آرائی بھی کی۔ کیا یہ اتنے معصوم اور لاعلم تھے کہ ان کو پتا نہیں تھا کہ آئی ایم ایف بورڈ کی میٹنگ ہونی تھی اور اس سے قبل یہ بل سینیٹ سے پاس ہونا تھا؟‘

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے