پشتون موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی ضمانت کی درخواست مسترد
Reading Time: < 1 minuteکراچی میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے جنوبی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما علی وزیر کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
منگل کو عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ علی وزیر ٹرائل کے دوران دوبارہ اسی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کر سکتے ہیں۔
تقاریر کرنے پر علی وزیر پر دو مقدمات سہراب گوٹھ اور شاہ لطیف تھانوں درج ہیں۔
نومبر 2021 میں سپریم کورٹ کے جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے چار لاکھ کے ضمانتی مچلکوں کے عوض سہراب گوٹھ تھانے میں درج مقدمے میں علی وزیر کی ضمانت منظور کر رکھی ہے جبکہ شاہ لطیف تھانے میں درج مقدمے میں ضمانت کی درخواست تاحال انسداد دہشت گردی عدالت میں زیر سماعت تھی۔
دوسری جانب علی وزیر کے خلاف درج تیسرے مقدمے میں بھی ان کی گرفتاری ظاہر کی گئی ہے۔
پشتون تحفظ موومنٹ سندھ کے صدر نوراللہ ترین نے بتایا کہ علی وزیر کے خلاف دو مقدمات تھے ایک میں ضمانت سپریم کورٹ نے دی تھی جبکہ دوسرے میں آج مسترد کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ آج ایک اور مقدمے میں علی وزیر کی گرفتاری بھی ظاہر کی گئی ہے۔
خیال رہے پشتون تحفظ مومنٹ علی وزیر کی رہائی کے لیے گزشتہ کئی روز سے سندھ اسمبلی کے باہر دھرنا دے رکھا ہے۔
علی وزیر کو دسمبر 2020 میں سندھ پولیس کی درخواست پر پشاور سے گرفتار کر کے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔