کالم

عمران خان سیاسی چالیں چل چکے

مارچ 5, 2022 2 min

عمران خان سیاسی چالیں چل چکے

Reading Time: 2 minutes

سیاست کی بساط اس وقت ہر طرف ہی بچھی ہوئی ہے۔پیپلز پارٹی اس بات کو بہت اچھی طرح سمجھتی ہے کہ مرکز میں اس وقت تک اقتدار میں نہیں آ سکتی جب تک پنجاب سے پچیس تیس سیٹیں نہ نکال لے اور بظاہر اس کا کوئی امکان نہیں نظر نہیں آ رہا۔

ق لیگ میں بہرحال یہ صلاحیت موجود ہے کہ وہ پنجاب میں یہ معجزہ برپا کر سکتی ہے۔

دوسری طرف جتنا وقت گذرتا جائے گا اتنا لوگوں کی نفرت عمران خان اور سلیکٹرز کے خلاف بڑھے گی، کیونکہ مہنگائی کے اس طوفان میں کسی قسم کی فوری کمی متوقع نہیں ہے بلکہ اس میں اضافہ ہونا بھی تقریباً یقینی ہے۔

سیاست کے ایک اور کھلاڑی نون لیگ کا معاملہ کچھ اس طرح سے ہے کہ اسے ایک مسابقی فائدہ حاصل ہے کہ عمران خان کی کارکردگی کا موازنہ انہی کے سابقہ دور سے ہو رہا ہے پی پی کے ساتھ نہیں۔

ممکنہ طور پر اگلا سال پاکستان کی تاریخ کا معاشی اعتبار سے سب سے مشکل سال ہوگا کیونکہ ایک طرف تجارتی خسارہ متوقع طور پر چودہ پندرہ ارب ڈالر کے قریب رہے گا دوسرا بیرونی قرضہ جات اور ان کے سود کی ادائیگی بھی سترہ ارب ڈالر کے نزدیک ہوگی اور اس تیس سے بتیس ارب ڈالر کا انتظام کرنے کے لئے کسی معجزے کا انتظار کرنا ہوگا۔اور اس بات کا بھی امکان ہے کہ ڈیفالٹ تک کی نوبت آجائے۔ پاکستانی کہ کرنسی کو بھی اس سطح پر روکنا تقریباََ ناممکن ہوگا۔اس بات کا بھی امکان ہے کہ اس معاشی ابتری سے نکلنے کے لئے نیوکلیائی ہتھیاروں میں کمی کا کوئی معاہدہ کرنا پڑ جائے۔

پاکستان میں حکومت کرنا کبھی بھی آسان نہیں رہا اور اس کی بنیادی وجہ معاشی کی بجائے سیاسی رہی ہے۔

یہاں پاور اینڈ اتھارٹی تقسیم شدہ ہے اور جن ست جواب طلب کیا جانا ہوتا ہے وہ کافی حد تک مجبور ہوتے ہیں۔
پوسٹ عمران خان حکومت میں تو اہداف ناقابل عبور ہوچکے ہوں گے۔عمران خان اپوزیشن میں جاتے ہی اپنے ہوم گراؤنڈ میں ہوں گے اور بھرپور طریقے سے اپنی پراپیگنڈا ٹیم کو استعمال کر سکیں گے۔

عمران حکومت قائم رہنے کی صورت میں نون لیگ کو زیادہ سے زیادہ خطرہ شہباز شریف کی گرفتاری کا ہوسکتا ہے کیونکہ مریم والا کیس ایک مردہ گھوڑا ہے اور اگر اسٹیبلشمنٹ عدالتوں پر اثر انداز نہیں ہوتی تو وہ کیس ختم سمجھیں۔

عمران خان بھی اپنے تمام پتے کھیل چکے ہیں، چوہدریوں کی چوکھٹ پر سجدہ سہو کرنے کے ساتھ ساتھ کراچی میں اپنے سب سے بڑے سیاسی حریف کو بھی سیاسی فوائد دینا اب ان کی مجبوری بن چکی ہے جس سے ان کے سیاسی مجاوروں کو سبکی اٹھانا پڑے گی۔

بظاہر ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ اربن پنجاب کی عوام ابھی نون کے ساتھ کھڑی ہے اور الیکٹ ایبلز کی مجبوری ہے کہ وہ نون کو نہ چھوڑیں، ورنہ اب تک نون کے بخیے ادھڑ چکے ہوتے۔

کھیل دلچسپ مرحلے میں داخل ہوچکا ہے۔
ہمارے ہاں سیاست میں ایک ہی چیز مستقل ہے اور وہ ہے اینٹرٹینمنٹ۔
آپ بھی اس ساری صورتحال کا مزہ لیجیے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے