کالم

سارا شہر ہی بدمعاش بن گیا ؟

مارچ 9, 2022 2 min

سارا شہر ہی بدمعاش بن گیا ؟

Reading Time: 2 minutes

اسٹیبلشمنٹ کی غیر جانبداری کا تاثر کیا پھیلا گویا ان دیکھے خوف کی دیواریں موم کی تھیں پگھلنا شروع ہو گئیں ۔انسداد دہشت گردی کی عدالت انگڑائی لے کر بیدار ہوئی اور عرصہ سے پی ٹی وی حملہ کیس میں بریت کی درخوسستوں کا محفوظ فیصلہ سنانے کی تاریخ دے دی ۔علیم خان جنہیں وزیراعلی پنجاب کے دفتر میں مداخلت پر نیب کے ہاتھوں گرفتاری کا مزا چکھنا پڑا اپنا گروپ بنا کر بھاؤ تاؤ کرنے لگے ۔

ہمیشہ کے حلیف چوہدری برادران جو مونس الٰہی کی وزارت اعلی سے کم پر راضی ہی نہیں ہوتے تھے بڑے چوہدری شجاعت حسین کو مولانا فضل الرحمن ، اور آصف علی زرداری کے گھر بیماری کے باوجود بھیجنے لگے ۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے پی ٹی ایم کے علی وزیر کے خلاف مقدمات واپس لینے کا اعلان کر دیا "یاد رہے علی وزیر کو معافی مانگنے پر رہائی کی پیشکش تھی”.

ایم کیو ایم نے حیدرآباد میں اپنا زونل دفتر کھول لیا ۔
نیب عدالتیں اپوزیشن راہنماؤں کو اپنے سمن بھیجنا بھول ہی تو گئیں ۔

مولانا فضل الرحمن نے پریس کانفرنس میں بیانگ دہل اعلان کر دیا اسٹیبلشمنٹ کے مخصوص مائنڈ سیٹ کو قانون سازی کے زریعے پارلیمنٹ کے ماتحت کیا جائے گا ۔

آسمان نے یہ دن بھی دیکھنے تھے اسٹیبلشمنٹ کے قہر کا شکار میاں نواز شریف سے ملنے اعلی سطحی وفود بھیجے جاتے ہیں اور وہ ملاقات سے ہی انکار کر دیتے ہیں۔

فالودے والے کے اکاؤنٹس کی جعل سازی سے آصف علی زرداری کو احتساب عدالتوں میں رسوا کرانے والے دم سادھے بیٹھے ہیں اور آصف علی زرداری چنتخب وزیراعظم کی قسمت کا فیصلہ کر رہے ہیں۔

ہمیں لگتا ہے چالاک سیاستدانوں نے اسٹیبلشمنٹ کو ریسکیو نہیں کیا بلکہ موقع غنیمت جانتے ہوئے اس کے دانت اور ناخن نکالنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
وہ دن آگئے ہیں افتخار چوہدری ، ثاقب نثار اور آصف کھوسہ جیسے آئین فروشوں کو استعمال کرنے والا مائنڈ سیٹ منہ میں آئی چنتخب چھوچھندر کی وجہ سے این آر او کیلئے سیاستدانوں کی طرف دیکھ رہا ہے ۔

یہ تاریخی موقع ہے ملک جس معاشی دلدل میں پھنس گیا ہے اسٹیبلشمنٹ کچھ عرصہ کیلئے مارشل لا کا تجربہ کرے گی اور نہ سیاست میں مداخلت ۔

یہ وہ قیمتی وقت ہے جیسے مہارت سے دانشمندی سے استعمال کر لیا گیا تو مخصوص مائنڈ سیٹ کی طرف سے عدلیہ،میڈیا اور سیاست میں قائم پاور انفراسٹرکچر ختم یا بہت زیادہ کمزور کیا جا سکتا ہے ۔

اگر اپوزیشن کا ہوم ورک مکمل ہے تو نئے الیکشن کروا کے آئینی ترامیم کر لی جائیں ۔اسٹیبلشمنٹ کا واحد گھوڑا تحریک عدم اعتماد سے ختم ہونے کے بعد اسٹیبلشمنٹ خالی ہاتھ رہ جائے گی اور چنتخب انہیں خالی ہاتھوں کا خوف دلا کر ملکی معیشت برباد کر گیا ہے ۔

عدلیہ میں اصلاحات کر لی جائیں ۔میڈیا کو آزاد کرا لیا جائے ۔طاقت کا ڈھانچہ توڑ پھوڑ کر جمہوریت کے زریعے مہذب ریاستوں ایسا ادارہ جاتی ڈھانچہ تشکیل دے لیا جائے ۔

ریٹائرڈ ججوں اور جنرلوں کو آئین شکنی کی سزا دینے کا وقت ابھی نہیں آیا پہلے ترکی کی طرح جمہوریت کی بنیادیں مستحکم کر لیں ۔معیشت کو توانا کر لیں پھر آئین شکنوں کو سزا بھی دے لیں گے ۔

ابھی پاؤں مضبوط کرنے کا وقت ہے اور وہ سنہری وقت ہے جب معاشی استحکام کو کوئی مائنڈ سیٹ خطرہ سمجھ کو ملک کو پٹری سے اتارنے کی جرات نہیں کرے گا ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے