عالمی خبریں

سلمان رشدی کی جان بچا لی گئی، حملے کے پیچھے کون؟

اگست 14, 2022 2 min

سلمان رشدی کی جان بچا لی گئی، حملے کے پیچھے کون؟

Reading Time: 2 minutes

انڈین نژاد برطانوی مصنف سلمان رشدی کی جان بچا لی گئی ہے اور ان کو وینٹیلیٹر سے ہٹا دیا گیا ہے۔

ادھر رشدی پر چاقو سے حملہ کرنے والے ملزم نے امریکی عدالت میں ارادہ قتل اور حملہ کرنے کے الزامات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے جبکہ امریکی استغاثہ نے اسے منصوبہ بندی کے تحت ’سوچا سمجھا‘ جرم قرار دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سنیچر کو ملزم ہادی مطر کے وکیل نے مغربی نیو یارک میں عدالتی پیشی کے دوران ان کی جانب سے درخواست دائر کی۔

ملزم کو عدالت لایا گیا تو وہ سیاہ اور سفید رنگ کے جمپ سوٹ میں ملبوس تھا اور چہرے پر سفید ماسک لگا رکھا تھا، اور اس کے ہاتھوں میں ہتھکڑی لگی ہوئی تھی۔

ڈسٹرکٹ اٹارنی جیسن شمٹ کے ملزم کے بارے میں دلائل سننے کے بعد عدالت نے ملزم کو ضمانت پر رہا کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔

اٹارنی نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے تقریب کا پیشگی پاس حاصل کیا تھا اور ایک روز قبل ہی جعلی آئی ڈی کے ساتھ پہنچ گیا تھا۔

جیسن شمٹ کے مطابق ’سلمان رشدی کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ ہدف بنایا گیا۔‘

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سلمان رشدی پر قاتلانہ حملے کے الزام میں گرفتار ہونے والا شخص حزب اللہ کے اس رہنما کے نام کا جعلی ڈرائیونگ لائسنس استعمال کر رہا تھا جو قتل کیے جانے والے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کا اتحادی تھا۔

امریکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس میں کہا گیا کہ نیو جرسی کے علاقے سے تعلق رکھنے والے 24 سالہ مشتبہ حملہ آور ہادی مطر ڈرائیونگ لائسنس میں حسن مغنیہ کا جعلی نام استعمال کر رہا تھا۔

لبنانی شیعہ عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ کے سیکنڈ ان کمانڈ عماد مغنیہ کا خاندانی نام ہے جسے 2008 میں شام میں سی آئی اے نے قتل کر دیا تھا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے