بنوں حملے کے منصوبہ سازوں کو جلد قانون کے کٹہرے میں لائیں گے: آرمی چیف
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) بنوں کا دورہ کیا اور خودکش حملے میں زخمی ہونے والے سپاہیوں کی عیادت کی۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جمعرات کو جاری کردہ بیان کے مطابق آرمی چیف نے اس موقعے پر فوجی اہلکاروں کی بہادری اور ان کی غیرمتزلزل ہمت کو سراہا۔
آرمی چیف نے ریاست کے استحکام اور تحفظ کے لیے اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان فوج کی خدمات کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔
بیان کے مطابق ’آرمی چیف نے دہشت گردی کے اس گھناؤنے واقعے میں جان کھو دینے والے بے گناہ شہریوں کے خاندانوں سے تعزیت کا اظہار بھی کیا۔‘
انہوں نے یقین دلایا کہ اس واقعے میں ملوث کرداروں اور منصوبہ سازوں کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
آرمی چیف نے کہا کہ عام شہریوں، بچوں اور خواتین کو نشانہ بنانے والے اس اقدام سے خوارج کی نیت واضح ہو گئی کہ وہ اسلام دشمن ہیں۔‘
منگل کو پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں واقع کینٹ میں دو خودکش دھماکوں میں کم ازکم 13 افراد ہلاک جبکہ 32 زخمی ہوئے تھے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق دہشت گردوں نے کینٹ کی دیوار توڑنے کے لیے دو خودکش دھماکے کیے۔ دھماکوں کے بعد حملہ آوروں نے اندر گھسنے کی کوشش کی جنہیں سکیورٹی فورسز نے ہلاک کر دیا۔
بیان کے مطابق جنرل عاصم منیر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم کا اتحاد ضروری ہے اور پاکستان کے عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مسلح افواج کوئی کسر نہیں چھوڑیں گی۔‘
آرمی چیف نے فوج کے سپاہیوں سے اپنے خطاب میں ان کے دلیرانہ کردار اور حملہ آوروں کے خلاف فوری اور فیصلہ کن ردعمل کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ ’خوارج اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف لڑائی اس جنگ کے منطقی انجام تک جاری رہے گی۔‘
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ ’فتنہ الخوارج سمیت دہشت گرد گروہ پاکستان کے خلاف افغانستان کی سرزمین استعمال کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے حالیہ حملوں میں دہشت گردوں کی جانب سے غیرملکی ہتھیاروں کے استعمال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ واضح ثبوت ہے کہ افغانستان ابھی تک ان عناصر کے لیے محفوظ پناہ گاہ ہے۔‘
’کسی بھی گروہ کو پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔‘