اینکر ارشد شریف کے قتل میں ملوث نہیں: سلمان اقبال
Reading Time: 2 minutesپاکستان کے نجی میڈیا گروپ اے آر وائے کے مالک سلمان اقبال نے کہا ہے کہ وہ ارشد شریف کے بہیمانہ قتل میں کسی بھی طور ملوث نہیں اور اس واقعے کی اقوامِ متحدہ سے تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ایک بیان میں سلمان اقبال نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اپریل 2022 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے ان کے خلاف مہم جاری ہے اور خود پر اور صحافیوں پر مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے حملوں کے باعث وہ عدم تحفظ کے شکار ہوئے اور چھ ماہ سے ملک واپس نہیں آ سکے ہیں۔
سلمان اقبال نے کہا کہ وزیرِ داخلہ کی جانب سے ان کے خلاف ارشد شریف کے قتل سے متعلق ’بے بنیاد‘ الزامات اسی مہم کا حصہ ہیں۔
اُنھوں نے لکھا: ’میں واضح طور پر کہتا ہوں کہ میرا اپنے بھائی کے خلاف بہیمانہ اقدام میں کسی طرح کا کردار نہیں۔‘
سلمان اقبال کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان کی فوج کے ترجمان کی جانب سے ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات میں سلمان اقبال کو بھی شاملِ تفتیش کیے جانے کی بات کہی گئی۔
اینکر ارشد شریف ایک طویل عرصے سے اے آر وائے کے ساتھ منسلک تھے اور گزشتہ ماہ اُن کو ٹویٹ کی بنیاد پر برطرف کر دیا گیا تھا۔
ارشد شریف کو 23 اکتوبر کو کینیا میں پراسرار حالات میں قتل کر دیا گیا تھا۔
بظاہر ان کا قتل پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں ہوا ہے مگر کینیا کے مقامی صحافیوں کا کہنا ہے کہ اب بھی پورا سچ سامنے نہیں آیا۔
جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں فوجی ترجمان لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ یہ بات بھی ثابت ہوئی ہے کہ اے آر وائی کے مالک سلمان اقبال کی ہدایت پر ان کے ساتھی عماد یوسف نے ارشد شریف کے ملک سے باہر جانے کے انتظامات کیے۔