اوریا مقبول اور شوکت صدیقی کی جملے بازی، ماضی میں ان کا کیا تعلق رہا؟
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی اعلیٰ عدلیہ سے آئی ایس آئی کی شکایت پر نکالے گئے جسٹس شوکت صدیقی اور بدنام زمانہ سابق بیوروکریٹ اوریا مقبول جان میں سوشل میڈیا پر ٹاکرا ہوا ہے۔
یہ ٹاکرا اوریا مقبول کی جانب سے شوکت صدیقی کے بطور وکیل مقتول اینکر ارشد شریف کا مقدمہ لڑنے کی ٹویٹ یا تبصرے پر شروع ہوا۔
اوریا مقبول نے تصویر پوسٹ کر کے لکھا کہ یہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا ایمان ہے جس نے انہیں تقویت دی اور وہ ارشد شریف کا مقدمہ لڑنے کے لیے صف بستہ ہو گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب وہ جج تھے تو عاصمہ جہانگیر سمیت سب سیکولر ان کے خلاف بولتے تھے۔ آج بھی اسی ٹولے کے وزیر قانون اور اس کی لیگل ٹیم سے ان کا مقابلہ ہوگا۔ اللہ استقامت دے اور نصرت عطا فرمائے۔
اس پر شوکت صدیقی نے اوریا مقبول کو جواب دیا کہ ”اوريا مقبول صاحب! ميں نے آپ کی زير نظر ٹویٹ ابھی ديکھی جو کہ باعثِ حيرت ہے۔ ۲۱ جولائی ۲۰۱۸ کی ميری تقرير کے بعد جس طرح کی ہرزہ سرائی اور زہر افشانی آپ نے کی تھی وہ مُجھے ياد ہے۔“
شوکت صدیقی نے کہا کہ چونکہ اُس وقت آپ طاقتور حلقوں کے کارندہ خاص ہونے کی بنا پر گھمنڈ اور غرور ميں مبتلا تھے۔ ميں آپ کو يہ حق نہيں ديتا کہ آپ ميرے ايمان و مُعاملات پر کوئی تبصرہ کريں۔
انہوں نے اوریا مقبول کو لکھا کہ ”مُجھے اگر آپ ميں اور عاصمہ جہانگير ميں انتخاب کرنا پڑے تو آپ ميرا انتخاب ہر گز نہيں ہوں گے، ميں نے ساری زندگی حق گوئی کے ساتھ گُزاری ہے حق و دانش فروشی ميں نہيں۔“
یاد رہے کہ شوکت صدیقی جب اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج تھے تب وہ اوریا مقبول جان کے ساتھ واٹس ایپ پر رابطے میں رہتے تھے۔
اوریا مقبول جان اُس وقت صحافیوں کو شوکت صدیقی کے واٹس ایپ میسجز فخر یہ دکھاتے تھے۔