جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی متعصب ہیں: وزیر داخلہ
Reading Time: < 1 minuteوفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا مسلم لیگ (ن) کے لئے رویہ متعصبانہ ہے۔
بدھ کو ایک بیان میں وزیر داخلہ نے کہا کہ جسٹس اعجاز الاحسن نوازشریف کے خلاف مقدمے میں نگران جج رہے، ان سے انصاف کی توقع نہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی آڈیو لیک کا ناقابلِ تردید ثبوت سامنے آچکا ہے، ان کی غیرجانبداری پر سوال اٹھ چکا ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ دونوں جج نواز شریف، شہباز شریف سے متعلق درجنوں مقدمات میں مخالفانہ فیصلے دے چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاناما، پارٹی لیڈرشپ، پاک پتن الاٹمنٹ کیس، رمضان شوگر ملز کے مقدمات اس فہرست میں شامل ہیں۔ قانون اور عدالتی روایت ہے کہ متنازعہ جج متعلقہ مقدمے کی سماعت سے خود کو رضاکارانہ طور پر الگ (ریکیوز) کر لیتے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ متاثرہ فریق کی درخواست پر بھی متنازعہ جج بینچ سے الگ کر دئیے جانے کی روایت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی قانونی ٹیم دونوں ججوں کو نوازشریف اور پارٹی کے دیگر راہنماؤں کے مقدمات کی سماعت کرنے والے بینچوں سے الگ ہونے کا کہے گی۔
وزیر داخلہ کے مطابق دونوں ججوں سے کہا جائے گا کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے مقدمات نہ سنیں۔