سائفر کی تحقیقات، جسٹس قاضی فائز نے درخواستیں مسترد کر دیں
Reading Time: 2 minutesجہانزیب عباسی . صحافی، اسلام آباد
پاکستان کی سپریم کورٹ نے سائفر کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن تشکیل دینے کی استدعا کی درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔
بدھ کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپیلوں پر چیمبر میں سماعت کی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سماعت کے دوران پوچھا کک کیا فارن افیئرز ڈیل کرنا عدالت کا کام ہے؟ جس وقت سائفر سامنے آیا عمران خان وزیراعظم تھے ؟
وکیل جی ایم چوہدری نے بتایا کہ جی بلکل، عمران خان نے بطور وزیراعظم سائفر جلسے میں لہرایا تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا کہ کیا بطور وزیراعظم عمران خان نے معاملے پر تحقیقات کا کوئی فیصلہ کیا، بطور وزیراعظم عمران خان کے پاس تحقیقات کروانے کے تمام اختیارات تھے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے ماتحت تمام اتھارٹیز ہوتی ہیں، اس سائفر کے معاملے میں عدالت کیا کرے؟
درخواست گزار وکیل نے بتایا کہ سائفر کی تحقیقات بنیادی حقوق کا معاملہ ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا کہ سائفر سے آپ کی اور میری زندگیوں پر کیا اثر پڑا؟ تحقیقات کروانا کمیشن کاکام ہے، انکوائری کے لیے مجھے سائفر پڑھنا پڑھنے پڑے گا۔ اس کیس میں بنیادی حقوق کا کوئی معاملہ نہیں۔
پی ٹی آئی کے ایک وکیل نے بتایا کہ اس سائفر پر ڈیمارش بھی ہوا تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پوچھا کہ یہ سفارتی معاملہ ہے، ڈیمارش کیا ہوتا ہے بتائیے؟
وکیل نے کہا کہ اُن کو اس لفظ کا مطلب نہیں معلوم۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے عدالتی تاریخ میں پہلی مرتبہ چیمبر اپیلوں کی سماعت کھلی عدالت میں کی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ وہ انتظامی کاموں میں مداخلت نہیں کریں گے۔ اگر انتظامیہ عدالت میں مداخلت کرے گی تو اس کو بھی روکوں گا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ کل کوئی آئےگا کہ عدالت جنگ کرنے کا حکم دے۔ سائفر پبلک کرنا ہے یا نہیں، یہ حکومت فیصلہ کر سکتی یے عدالت نہیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر یہ قومی مفاد کا معاملہ ہے تو آئین کے مطابق تعریف بتا دیں۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے درخواستوں گزاروں کے وکلا سے کہا کہ عدالتوں کے پاس اپنے کرنے کے بہت کام ہیں۔ جس کا جو کام ہے وہاں تک رہے تو ملک بہتر چلے گا۔