متنازع بینچ کی تشکیل مسترد، پاکستان بھر کی وکلا تنظیموں کا مزاحمت کا اعلان
Reading Time: 2 minutesپاکستان بھر کے وکلاء کی نمائندہ اور سب سے بڑی تنظیم پاکستان بار کونسل کے وائس چئیرمین ہارون الرشید اور چئیرمین ایگزیکٹو کمیٹی حسن رضاپاشا نے صوبائی بار کونسلوں کے منتخب سربراہان، وائس چئیرمین سندھ بار کونسل اظہرعباسی، وائس چئیرمین بلوچستان بار کونسل امان اللہ کاکڑ ،وائس چئیرمین پنجاب بارکونسل بشارت اللہ خان ، وائس چئیرمین اسلام آباد بارکونسل علیم عباسی اور وائس چئیرمین خیبرپختونخوا بار کونسل زربادشاہ سے باہمی مشاورت کے بعد سپریم کورٹ کی جانب سے سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پریکٹس بل 2023 سے متعلق قانون نافذالعمل ہونے سے قبل ہی یک طرفہ اور متنازع بینچ کی تشکیل اور مقدمہ کو عجلت میں سماعت کے لئے مقرر کرنے کے اقدام کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
پاکستان بار کونسل اور صوبائی کونسلوں کی منتخب قیادت کے مشترکہ اعلامیے کے مطابق وکلاء راہنماﺅں نے متفقہ طور پر اس اقدام کو ملک کی اعلی ترین عدالت کو تقسیم کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے اتفاق کیا کہ پاکستان کی عدالتی تاریخ میں کبھی بھی پارلیمان کی طرف سے بنائے گئے کسی قانون کو نافذالعمل ہونے سے نہیں روکا گیا۔ وکلاءراہنماﺅں نے خبردار کیا کہ ملک بھر کی بارکونسلز اور ایسوسی ایشنز کے مطالبے پر کی گئی اس قانون سازی کو نافذالعمل ہونے سے پہلے روکنے کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔
باہمی مشاورت سے یہ فیصلہ بھی کیاگیا کہ اس غیرمنصفانہ اقدام کے خلاف ملک بھر کے وکلاءبطور احتجاج کل بروز جمعرات مورخہ 13 اپریل 2023 کو عدالتوں کا بائیکاٹ کریں گے۔ مزید برآں پاکستان بار کونسل کے ملک بھر کے منتخب نمائندہ راہنماﺅں کا اجلاس 17اپریل 2023 کو اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔
وکلاءراہنماﺅں نے واضح کیا کہ پارلیمان نے یہ قانون سازی مورخہ 12 اکتوبر2019کو لاہور میں منعقدہ آل پاکستان وکلاءکنونشن کی منظور کردہ قرارداد کے عین مطابق کی ہے جسے نافذالعمل ہونے سے روکنے کی ہر کوشش کی وکلاءبرادری بھرپورمزاحمت کرے گی۔