افغانستان پڑوسی کا حق اور دوحہ معاہدے کی پاسداری نہیں کر رہا: پاکستان
Reading Time: 2 minutesپاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ افغانستان ہمسایہ اور برادر ملک ہونے کا حق نہیں ادا کر رہا اور نہ ہی دوحہ معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے۔
سنیچر کو ایک بیان میں پاکستانی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اُن کے ملک میں 50 سے 60 لاکھ افغانوں کو تمام تر حقوق کے ساتھ گزشتہ 40 برسوں سے پناہ میسر ہے۔
خواجہ محمد آصف کے مطابق ’اس کے برعکس پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو افغان سر زمین پہ پناہ گاہیں میسر ہیں۔ یہ صورت حال مزید جاری نہیں رہ سکتی۔‘
وزیر دفاع نے کہا کہ ’پاکستان اپنی سرزمین اور شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائے گا۔‘
قبل ازیں پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) جمعے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ’پاکستان کی مسلح افواج کو افغانستان میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے محفوظ ٹھکانوں اور انہیں وہاں حاصل آزادی پر تشویش ہے۔‘
بیان کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں افغان باشندوں کا ملوث ہونا ایک اور تشویش کی بات ہے جس کا حل ضروری ہے۔
’توقع ہے کہ عبوری افغان حکومت اپنی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔‘
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا تھا کہ ’امید ہے کہ عبوری افغان حکومت حقیقی معنوں میں دوحہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی۔‘
آئی ایس پی آر کی جانب سے کہا گیا کہ ’دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں بلاتعطل جاری رہیں گی اور مسلح افواج ملک سے دہشت گردی کے خاتمے تک ہرگز آرام سے نہیں بیٹھیں گی۔‘
اس سے قبل بدھ کو آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ ’بلوچستان کے علاقے ژوب میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں پانچ دہشت گرد ہلاک ہوگئے جبکہ 9 فوجی اہلکاروں نے اپنی جان دے دی۔‘