’انٹیلیجنس ناکامی‘ کے بعد فوجی یرغمال، اسرائیلی حیرت زدہ
Reading Time: 2 minutesغزہ سے اسرائیل پر حماس کے عسکریت پسندوں کے حملے اور اسرائیلی قصبوں میں شہریوں کی ہلاکتوں پر اسرائیل کے اعلیٰ دفاعی عہدیداروں کو بڑھتے سوالات کا سامنا ہے کہ یہ سب کیسے ہو گیا۔
اسرائیل کی نیشنل سکیورٹی کے سابق سربراہ جنرل گیورا ایلاند نے صحافیوں کو ایک بریفنگ میں بتایا کہ ’اس وقت جو ہو رہا ہے ایسا ہی 1973 میں بھی ہوا تھا۔ اسرائیل ایک زبردست منصوبہ بندی سے کیے گئے حملے پر ششدر رہ گیا تھا۔‘
یہ حملے سنہ 1973 کی عرب اسرائیل جنگ کے 50 سال مکمل ہونے کے ایک دن بعد کیے گئے۔
یہودیوں کے تہوار یومِ کپور کے موقع پر سنہ 1973 میں شام اور مصر کے ٹینکوں کی ایک بڑی تعداد نے اسرائیل کے زیرِ قبضہ علاقوں پر حملہ کیا تھا جس نے اسرائیلی فوج کو حیرت میں ڈال دیا تھا۔
اسرائیل میں نیتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت ہمیشہ سے حماس سمیت فلسطینی عسکریت پسندوں گروپس کے خلاف سخت پالیسی پر عمل پیرا رہی اور اپنی سکیورٹی کے حوالے سے بڑے اقدامات کرتی رہتی ہے۔
حماس سنہ 2007 سے غزہ میں برسرِ اقتدار ہے۔
اسرائیلیوں کے لیے قصبوں کی سڑکوں پر لاشیں اور فوجیوں کو غزہ میں بطور قیدی جاتے دیکھنے کی تصاویر اور ویڈیوز ہولناک ہیں جنہوں نے اُن کو صدمے میں مبتلا کر دیا ہے۔
اب تک 250 سے زائد اسرائیلی ہلاک اور ڈیڑھ ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ یہ کسی بھی جنگ میں ایک دن میں اسرائیلیوں کے مارے جانے یا زخمی ہونے کی سب سے بڑے تعداد ہے۔
اسرائیل کی فوج کو بھی بڑا نقصان پہنچا ہے اور فلسطینی عسکریت پسندوں نے متعدد کمانڈروں سمیت درجنوں کو یرغمال بنانے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیل کی فوج کے ترجمان نے ایک بریفنگ میں سوالات کے جواب میں کہا کہ انٹیلیجنس پر بھی بات ہوگی مگر اس وقت تمام توجہ جنگ لڑنے پر ہے۔ ’ہم اس پر بھی بات کریں گے جب ہمیں اس پر بات کرنے کی ضرورت ہوگی۔‘
اسرائیل کی حکومت حماس میں برسرِ اقتدار حماس کو اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھتی ہے تاہم سنہ 2021 میں دس روزہ جنگ کے دوران غزہ میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کے بعد اسرائیلی حکام نے چاروں طرف سے محاصرے میں گھرے غزہ کے شہریوں کے لیے ’گاجر اور ڈنڈے‘ کی حکمت عملی اپنا رکھی تھی۔
اسرائیل نے اس دوران غزہ کا محاصرہ جاری رکھا اور فضائی حملوں کے خوف کے ساتھ ہزاروں کی تعداد میں محصور فلسطینی شہریوں کو اسرائیلی علاقے یا مقبوضہ مغربی کنارے میں کام کے لیے پرمٹ بھی جاری کیے۔