کالم

سچ بولنا سید ہونے سے زیادہ اہم

اکتوبر 9, 2023 3 min

سچ بولنا سید ہونے سے زیادہ اہم

Reading Time: 3 minutes

جو بات محبی و سیدی و مخدومی و مربی حاشر ارشاد صاحب کافی دنوں سے سمجھا رہے تھے اور میں کوڑھ مغز ہونے کی وجہ سے سمجھ نہیں پارہا تھا، وہ دو دن پہلے یونیورسٹی کی لائبریری میں کئی گھنٹے بیٹھ کر پڑھنے کے بعد عقل میں آئی۔ یعنی وائی کروموسوم ڈی این اے کیا ہوتا ہے۔

اس کھوج سے معلومات میں اضافہ ہوا اور ایک ایسے پروجیکٹ کا علم ہوا جس میں "اصلی” سادات کا پتا لگایا جارہا ہے۔

اپنا ڈی این اے ٹیسٹ میں کافی عرصہ پہلے کرواچکا تھا لیکن اس کمپنی یعنی اینسسٹری ڈوٹ کوم کے پاس وائی کروموسوم کا ڈیٹا نہیں ہے۔ اس کی فراہم کردہ معلومات مکمل نہیں تھیں اس لیے مجھے حاشر صاحب کی بات سمجھنے میں دشواری ہورہی تھی۔

وائی کروموسوم سے کیا پتا چلتا ہے؟ یہ کہ آپ کا ددھیال کون سا ہے۔ ہجرت کرنے کے باوجود وائی کروموسوم ڈی این اے برقرار رہتا ہے۔

میں سوچ رہا تھا اور یہ لکھا بھی کہ جب حضرت علی کا ڈی این اے دستیاب نہیں تو سادات کا ان سے تعلق کیسے ثابت ہوگا۔ یہ بات فیملی ٹری ڈی این اے نام کی کمپنی سے معلوم ہوئی۔ ان کے پاس بیس لاکھ افراد کا ڈیٹا ہے۔

یوں سمجھیں کہ وہ ہر شخص کے ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد اسے ایک نمبر دیتے ہیں۔ فرض کریں کہ میرا نمبر گیارہ لاکھ بیس ہزار پانچ سو بیالیس ہے۔ اب جو بندہ بھی گیارہ لاکھ کے بعد والا نکلے گا، میرا اور اس کا جد ایک ہوگا۔

ڈی این اے ماہرین وائی کروموسوم ڈی این اے کا حساب لگاکر ماضی میں چلے جاتے ہیں اور کسی بھی خاص صدی اور عشرے تک پہنچ کر ایک گروپ الگ کردیتے ہیں۔ اسے ہیپلو گروپ کہتے ہیں۔

اسی کمپنی کی ویب سائٹ سے علم ہوا کہ قریش، بنو ہاشم اور حضرت علی کی اولاد، ان سب کے ہیپلو گروپ بنائے جاچکے ہیں جن سے اصلی سادات کی تصدیق ہوجاتی ہے۔
میں کمنٹس میں اس گروپ کا لنک دے رہا ہوں، آپ اس ویب سائٹ پر جاکر معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔ اس صفحے پر مزید لنکس بھی ہیں۔

فیملی ٹری ڈی این اے کمپنی کے بیس لاکھ افراد کے ڈیٹا میں قریش اور بنوہاشم گروپ میں فقط چند سو افراد ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہر شخص ڈی این اے ٹیسٹ کرواتا نہیں۔ وائی کروموسوم ٹیسٹ مہنگا بھی ہے۔ تین طرح کے ٹیسٹ کیے جاتے ہیں جن میں سے سب سے سستا امریکا میں سوا سو ڈالر یعنی چالیس ہزار روپے کا ہے اور سب سے مہنگا پانچ سو ڈالر یا ڈیڑھ لاکھ روپے کا۔

ان چند سو افراد میں بیشتر سعودی عرب میں ہیں کیونکہ وہ لوگ ٹیسٹ افورڈ کرسکتے ہیں۔ کئی دوسرے عرب ملکوں میں بھی ہیں۔ لیکن میرے لیے دلچسپی کا نکتہ یہ ہے کہ سات پاکستانی بھی ان میں شامل ہیں۔ یعنی یہ دعوی کہ اصلی سادات ہندوستان پاکستان میں نہیں ہیں، غلط ہے۔ اصلی سید بے شک کم ہیں اور بہت سے سرحدپار کرکے بھی بن بیٹھے۔

دوسروں کے لیے قابل تعجب بات ایک اور ہوگی کہ کئی غیر اسلامی ناموں والے افراد بھی سادات گروپ میں شامل ہیں۔ لتھوانیا کے ایپسٹین صاحب اور یوکرین کے سلورمین صاحب بھی سید ذات کے ہیں۔ کب کون کہاں کنورٹ ہوا، اب پتا لگانا مشکل ہے۔

اگر آپ اپنا ٹیسٹ کروائیں اور ہیپلوگروپ L859 اور FGC10500 نکلے تو آپ کے سید ہونے میں کوئی شبہ نہیں رہے گا۔ ورنہ اصلی پرکھوں کا پتا چل جائے گا۔
میں بھی مستقبل میں اپنا ٹیسٹ کروانے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ یہ بات آج ہی لکھ دی ہے تاکہ بعد میں کوئی یہ نہ کہے کہ من چاہا نتیجہ آیا تو بتادیا، کسی اور خاندان کا نکلتا تو چھپا لیتا۔ میں جھوٹ نہیں بولتا۔ ٹیسٹ کرواوں گا تو جو بھی نتیجہ آئے گا، شئیر کروں گا۔ سچ بولنا سید ہونے سے زیادہ اہم ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے