قانون درست قرار، 5 کے مقابلے میں 10ججز کا فیصلہ
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کے بنائے گئے قانون پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف دائر درخواستیں نمٹادی ہیں۔
بدھ کی شام سپریم کورٹ کے 15 ججوں پر مشتمل فُل کورٹ نے عدالتی بینچز کی تشکیل کے چیف جسٹس کے اختیارات کو تین ججوں کی کمیٹی کے حوالے کرنے کے قانون کو درست قرار دیا ہے۔
پانچ کے مقابلے میں دس ججز نے قانون کے حق میں فیصلہ دیا۔
سپریم کورٹ نے قانون میں ماضی کے فیصلوں پر اپیل کا حق دینے کی شق کو آئین سے متصادم قرار دے دیا ہے۔
اس طرح اب نواز شریف اور جہانگیر ترین کے لیے اپیل کا حق آئین سے متصادم قرار دے دیا گیا ہے اور وہ اپنی نااہلی کے فیصلوں پر اپیل نہیں کر سکیں گے۔
اس شق کے حق میں چھ جبکہ مخالفت میں نو ججز نے رائے دی اس طرح یہ قانونی شق ختم ہو گئی ہے۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی شقیں آج سے بحال ہوئیں وہ یہ ہیں
1. 184/3 کے تحت از خود نوٹس لینا ہے یا نہیں ؟ چیف جسٹس سمیت دو سینئر ججز کی کمیٹی فیصلہ کرے گی.
2. تین رکنی کمیٹی فیصلہ کرے گی بنچ کون سا ہو گا
3. 184/3 کے فیصلوں کے خلاف اپیل 30 روز میں دائر کر سکیں گے.
4. اپیل لارجر بنچ سنے گا
5۔ اپیل 14 روز میں مقرر کرنا ضروری ہو گا