امریکہ کا عربوں کو تھپڑ، غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد ویٹو
Reading Time: 2 minutesعرب اور اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کرنے پر اعتراض کیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کے دوران عرب اسلامی وزارتی کمیٹی نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں سنبھالے اور اسرائیل کو فوری جنگ بندی پر آمادہ کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔
وزرائے خارجہ نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو متفقہ طور پر مسترد کرنے کی بھی تجدید کی۔ اس کے علاوہ دشمنی کے خاتمے، شہریوں کے تحفظ اور جنگ زدہ علاقوں تک انسانی امداد کی رسائی میں رکاوٹ بننے والے محاصرے کو ختم کرنے کی ضرورت کا اعادہ کیا۔
ایس پی اے کے مطابق انہوں نے غزہ سے فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کی کوششوں کے خلاف اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ’ایک حقیقی سیاسی ماحول پیدا کرنے پر زور دیا جو دو ریاستی حل کی طرف لے جائے۔‘
واضح رہے کہ امریکہ نے جمعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس قراداد کو ویٹو کر دیا جس میں غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق سلامتی کونسل کے 15 میں سے 13 ارکان نے قرارداد کی حمایت اور امریکہ نے مخالفت کی جبکہ برطانیہ نے حق رائے دہی استعمال نہیں کیا۔
قرارداد کا مسودہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) اور اقوام متحدہ میں عرب گروپ آف نیشنز نے تیار کیا اور اسے متحدہ عرب امارات نے پیش کیا تھا۔
قرارداد کے مسودے میں غزہ میں ’انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی‘ اور تمام ’مغویوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی سمیت انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ‘ کیا گیا تھا۔
حماس کے زیر انتظام غزہ میں وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں 17 ہزار 487 افراد ہلاک ہو چکے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔