اہم خبریں متفرق خبریں

سائفر کیس، عدالت میں شاہ محمود قریشی کا شور شرابہ کیوں؟

دسمبر 23, 2023 2 min

سائفر کیس، عدالت میں شاہ محمود قریشی کا شور شرابہ کیوں؟

Reading Time: 2 minutes

راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے دوران شاہ محمود قریشی اور اُن کی بیٹی مہربانو نے عدالت میں صحافیوں کی موجودگی پر اعتراض کرتے ہوئے اُن کو باہر نکلوا دیا۔

سنیچر کو جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے لگ بھگ 8 گھنٹے سماعت کی۔

شاہ محمود قریشی، اُن کی اہلیہ اور بیٹی مہر بانو کی جانب سے میڈیا کے نمائندوں کی عدالت میں موجودگی پر اعتراض کیا گیا۔

مہربانو نے عدالت میں آتے ہی میڈیا کے نمائندوں سے پوچھا کہ وہ یہاں کیا کرنے آئے ہیں؟

صحافیوں نے جواب دیا کہ وہ صبح نو بجے سے عدالت میں موجود ہیں اور کیس رپورٹ کر رہے ہیں۔

مہربانو قریشی اس دوران روسٹرم کی جانب چلی گئیں اور فاضل جج سے میڈیا کے نمائندوں کو عدالت سے باہر بجھوانے پر اصرار کیا۔

صورتحال کو دیکھتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے بھی اونچی آواز میں عدالت کو مخاطب کیا اور کہا کہ ان کو باہر بھجوائیں، یہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم عدالت ہے۔

جج نے جواب دیا کہ میڈیا کے نمائندے باقاعدہ اجازت سے آئے ہیں اور اگر اعتراض ہے تو ٹرائل کو ابھی اوپن قرار دے دیتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ٹرائل اِن کیمرا ہے اور پبلک موجود نہیں اس لیے میڈیا کو بھی اجازت نہیں ہونا چاہیے۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر میڈیا موجود ہے تو وہ پھر بات بھی کریں گے۔

جج نے کہا کہ عدالت کے اندر میڈیا سے گفتگو نہیں کی جا سکتی، شاہ صاحب! ایسے نہ کریں تاہم مہربان قریشی اور سابق وزیر خارجہ بولتے رہے جس پر میڈیا کے نمائندوں کو عدالت سے باہر جانے کے لیے کہا گیا۔

میڈیا کو کورٹ سے باہر نکلوانے کے بعد جب اڈیالہ جیل کے باہر مہر بانو قریشی اس پر سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں سارے میڈیا کو اندر جانے دیا جائے۔

سنیچر کو مقدمے کی سماعت کے دوران اڈیالہ جیل میں قائم عدالت میں سما ٹی وی سے یاسر حکیم، دنیا نیوز سے رضوان قاضی، جی این این سے فیض اور ایکسپریس نیوز سے عمران اصغر موجود تھے۔

سنیچر کو سائفر کیس میں استغاثہ کے مزید 13گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے۔

مقدمے کی سماعت منگل 26دسمبر تک کے لئےملتوی کی گئی۔

سماعت کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی فیمیلز عدالت میں موجود تھیں۔

سماعت کے دوران استغاثہ کے 12گواہان نے اپنی شہادت قلمبند کروائی۔

شہادتیں قلمبند کروانے والوں میں سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اور سفیر اسد مجید بھی شامل تھے۔

سماعت تقریبا 8گھنٹے تک جاری رہی،جو شام ساڑھے 4بجے اختتام پذیر ہوئی۔

سائفر کیس میں ابتک مجموعی طور پر 25گواہ ریکارڈ کئے جا چکے ہیں جبکہ استغاثہ نے 3گواہان کو غیر ضروری جانتے ہوئے ترک کردیا یے۔

منگل کو ہونے والی سماعت میں وکلا صفائی کے گواہان کے بیانات پر جرح کے اغاز کا امکان ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے