چار جرنیلوں سمیت 9 اعلٰی فوجی عہدیدار چین کی پارلیمنٹ سے برطرف
Reading Time: 2 minutesچین میں نئے وزیر دفاع کی تعیناتی کے بعد پارلیمنٹ سے نو اعلٰی فوجی عہدیداروں کو برطرف کر دیا گیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق برطرف کیے گئے اعلٰی فوجی عہدیداروں میں فوج کے سٹریٹیجک میزائل یونٹ سے منسلک چار جرنیل بھی شامل ہیں۔
یہ فیصلہ جمعے کی شب حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے اجلاس کے بعد آیا جس کا اعلان ریاستی نیوز ایجنسی ژنہوا نے کیا۔
رات دیر گئے جاری کی گئی اس خبر کے حوالے سے مزید تفصیل نہیں بتائی گئی اور نہ ہی اعلٰی فوجی عہدیداروں کو ہٹانے کی وضاحت کی گئی۔
رواں سال اکتوبر میں چین کے وزیر دفاع لی شانگفو کو اچانک اُن کے عہدے سے برطرف کیا گیا تھا اور اس کے بعد سے اُن کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں تھی کہ وہ کہاں ہیں۔
حالیہ برطرفیوں کو فوجی اسٹیبلشمنٹ میں اعلٰی سطح پر ریسٹرکچرنگ کے ایک سلسلے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق مارچ میں مقرر کیے گئے وزیر دفاع لی شانگفو اکتوبر میں باضابطہ طور پر برطرف کیے جانے سے قبل اگست میں ہی عوام کی نظروں سے غائب ہو گئے تھے۔
جمعے کو بیجنگ نے ڈونگ جون کو نیا وزیر دفاع مقرر کیا جس سے گزشتہ کئی ماہ سے خالی ایک سٹریٹیجک عہدہ پُر کر دیا گیا۔
حالیہ مہینوں میں چین کی خفیہ ’راکٹ فورس‘ کی قیادت میں بھی تبدیلی دیکھی گئی ہے جو کہ بیجنگ کے ایٹمی ہتھیاروں کی نگرانی کرتی ہے۔
یہ تبدیلی اُن میڈیا رپورٹس کے بعد کی گئی جن کے مطابق سابق سربراہ کے خلاف بدعنوانی یا کرپشن کی تحقیقات جاری تھیں۔
جمعے کو نیشنل پیپلز کانگریس سے برطرف کیے گئے نو عہدیدار غیر منتخب نمائندوں کے طور پر پارلیمنٹ میں بیٹھتے تھے۔
چین کی سیاست پر نظر رکھنے والی ایک امریکی فرم سینو انسائیڈر کا کہنا ہے کہ ان عہدیداروں کی برطرفی سے ’یہ پتہ چلتا ہے کہ ان افسران سے تحقیقات کی جا رہی ہیں اور یہ برطرفیاں اس موضوع پر گردش کرنے والی کچھ افواہوں کی تصدیق کرتی ہیں۔‘