اہم خبریں متفرق خبریں

الیکشن کمیشن اسلام آباد کے ڈی سی اور آئی جی کے تبادلے میں ناکام کیوں؟

جنوری 16, 2024 2 min

الیکشن کمیشن اسلام آباد کے ڈی سی اور آئی جی کے تبادلے میں ناکام کیوں؟

Reading Time: 2 minutes

نگراں حکومت کی جانب سے الیکشن کے دوران بیورو کریسی میں رد وبدل اور اعلیٰ افسران کے تبادلوں کے حوالے سے رپورٹ الیکشن کمیشن میں پیش کیے جانے کے بعد خاموشی ہے۔

الیکشن کمیشن نے اسلام آباد پولیس کے سربراہ اکبر ناصر خان اور ڈپٹی کمشنر عرفان میمن کے تبادلے کی ہدایت کی تھی۔

تین ہفتے گزرے جانے کے بعد بھی الیکشن کمیشن اس رپورٹ پر مزید کارروائی نہ کر سکا۔

سوشل میڈیا پر متعدد باخبر صحافی اس حوالے سے رائے دے چکے ہیں کہ دونوں افسران پاکستان کا نظام چلانے والے طاقتور محکمے کے منظورِ نظر ہیں اس لیے اُن کے تبادلے پر الیکشن کمیشن خاموش رہے گا یا پھر کسی وقت اپنی اتھارٹی دکھانے کے لیے آخری دنوں میں تبادلے کر دے گا جو طاقتور محکمے کی ہی آشیرباد کے ساتھ ہوگا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 26 دسمبر کو سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان سے آئی جی اکبر ناصر خان اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن کو عہدے سے ہٹانے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی درخواست کی تھی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان میں آئی جی، ڈی سی اسلام آباد کو ہٹانے کے معاملے کی سماعت کی گئی تھی۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی تھی، سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کمیشن کے سامنے پیش ہوئے تھے۔

انہوں نے الیکشن کمیشن کو بتایا تھا کہ آئی جی، ڈی سی کے معاملے کی پیش رفت ہے کہ وزارت داخلہ نے انٹیلی جنس بیورو کی جانب سے دہشت گردی کے واقعات کی رپورٹ جاری کی ہے، اسلام آباد میں امن و امان کے حوالے سے بھی رپورٹ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم انوار الحق کاکٹر نےآئی جی اور ڈی سی اسلام آباد کے تبادلے کے لیے اجازت دے دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ نےکہا ہے ان دونوں افسران کو برقرار رکھا جائے، الیکشن کمیشن افسران کے حوالے سے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کی درخواست پر چیف الیکشن کمیشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا تھا کہ وزارت داخلہ کی رپورٹ کو ہم دیکھ لیں گے، آپ کل تک دونوں عہدوں کے لیے پینل دیکھیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے