اہم خبریں متفرق خبریں

سپریم کورٹ: دھاندلی کے خلاف درخواست پانچ لاکھ جرمانے کے ساتھ خارج

فروری 21, 2024 2 min

سپریم کورٹ: دھاندلی کے خلاف درخواست پانچ لاکھ جرمانے کے ساتھ خارج

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے انتخابی دھاندلی کے خلاف اور دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دینے کے لیے دائر سابق فوجی افسر کی درخواست خارج کرتے ہوئے پانچ لاکھ جرمانہ بھی عائد کر دیا ہے۔

بدھ کو آٹھ فروری کے انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی عدالتی بینچ نے کی۔

ایڈیشنل اٹارنی عامر رحمان جنرل عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ علی خان نامی شہری کے گھر گئے لیکن وہ نہیں ملے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ منسٹری آف ڈیفنس کے ذریعے بھی نوٹس ان کے گھر کے باہر چسپاں کر دیا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ درخواست دائر کرنے والے صاحب کون ہیں؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ درخواست گزار کا 2012 میں آرمی سے کورٹ مارشل ہوا ہے، علی خان کو 5 سال کی سزا سنائی گئی تھی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق اس وقت جنرل ر اشفاق پرویز کیانی آرمی چیف تھے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کو درخواست گزار کا ای میل موصول ہوا ہے، درخواست گزار نے ای میل میں لکھا ہے کہ ملک سے باہر ہوں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ درخواست گزار نے ای میل میں درخواست واپس لینے کی استدعا کی ہے،
علی خان نے لکھا ہے کہ بیرون ملک ہونے کے وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ای میل میں بورڈنگ پاس، ٹکٹ اور بحرین جانے کے تمام سفری دستاویزات لگائے گئے ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دستاویزات کے مطابق درخواست گزار دوحہ سے کنکٹنگ فلائیٹ لے کر بحرین گیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عجیب آدمی ہیں سستا ہونے کے باعث لوگ ریٹرن ٹکٹ لیتے ہیں انھوں نے ون وے ٹکٹ لیا، لگتا ہے علی خان نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر کے پبلیسیٹی سٹنٹ کھیلا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما شوکت بسرا روسٹرم پر آئے تو چیف جسسٹس نے پوچھا کہ آپ علی خان کے وکیل ہیں؟

شوکت بسرا نے کہا کہ نہیں، ان کا وکیل نہیں ہوں، لیکن اس کیس میں پیش ہونا چاہتا ہوں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ آپ بیٹھ جائیں ہمیں وکیلوں کو سننے دیں۔

شوکت بسرا نے کہا کہ میں بھی ہائیکورٹ کا وکیل ہوں،

چیف جسٹس نے کہا کہ مبارک ہو آپ ہائیکورٹ کے وکیل ہیں مگر آپ تشریف رکھیں۔

شوکت بسرا نے استدعا کی کہ میری بات تو سن لیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بیٹھ جائیں ورنہ لائسنس منسوخ کرنے کا حکم دے کر توہین عدالت کا نوٹس بھی کر سکتے ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے