سکیورٹی کونسل کا غزہ میں ’فوری‘ جنگ بندی کا مطالبہ، قرارداد منظور
Reading Time: 2 minutesاقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے ایک قرارداد کے ذریعے پہلی مرتبہ غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
قرارداد امریکہ کی غیرحاضری میں منظور کر لی گئی.
اسرائیل کے اتحادی امریکہ، جس نے اس سے پہلے جنگ بندی کی متعدد قراردادوں کو ویٹو کیا تھا، نے پیر کو مذکورہ قرارداد پر ہونے والی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
سکیورٹی کونسل کے 15 میں سے باقی 14 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیے جس میں رمضان کے مقدس مہنیے میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
رمضان کے دوران غزہ میں جنگ بندی، سلامتی کونسل میں ووٹنگ ہو گی
قرارداد میں دشمنیوں کو ختم کرنے پر زور دیا گیا تا کہ ’پائیدار اور دیرپا‘ جنگ بندی تک پہنچا جا سکے۔
منظور کردہ قرارداد میں حماس پر زور دیا گیا ہے کہ وہ سات اکتوبر کے حملے کے یرغمالیوں کو رہا کریں۔
روس نے آخری لمحے میں قرارداد سے ’مستقل جنگ بندی‘ کے لفظ کو ہٹانے پر اعتراض کیا اور اس پر ووٹنگ کا مطالبہ کیا۔ تاہم ووٹنگ میں روس کے اعتراض کو منظور نہیں کیا گیا۔
قرارداد کے متن میں مصر، قطر اور امریکہ کی جانب سے دشمنیوں کو ختم کرنے، یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ تک امداد کی فراہمی کے لیے کی جانے والی سفارتی کوششوں کو سراہا گیا ہے۔
پاس کردہ قراردار کو سکیورٹی کونسل کے کئی منتخب ارکان بشمول سوئٹزرلینڈ اور سلووینیا اور عرب بلاک میں سے کونسل کے رکن الجیریا نے ڈرافٹ کیا تھا۔
دریں اثنا وائٹ ہاؤس نے کہا ہے امریکہ کی جانب سے قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ لینے کا مطلب یہ نہیں کہ اس تنازع کے حوالے سے اس کی پالیسی میں کوئی تبدیلی آئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ ہماری پالیسی میں تبدیلی کو ظاہر نہیں کرتا۔‘
کربی نے کہا کہ امریکہ نے جنگ بندی کی حمایت کی لیکن ووٹنگ میں حصہ اس لیے نہیں لیا کہ قرارداد کے متن میں حماس اور اس کے 7 اکتوبر کے حملے کی مذمت نہیں کی گئی تھی۔
قبل ازیں عرب گروپ کی طرف سے جمعے کی شب جاری ایک بیان میں کونسل کے تمام 15 ارکان سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ’اتحاد کا مظاہرہ کریں اورنسانی جانوں کے تحفظ کے لیے، خوں ریزی، مزید انسانی مصائب اور تباہی کو روکنے کی خاطر قرار داد کو ووٹ دیں۔
عرب گروپ کا کہنا تھا کہ ’جنگ بندی کا وقت گزر چکا ہے۔‘