پاکستان

ہائیکورٹ میں جج سے بدتمیزی کرنے والے وکیل کو 6 ماہ قید کی سزا

اپریل 8, 2024 2 min

ہائیکورٹ میں جج سے بدتمیزی کرنے والے وکیل کو 6 ماہ قید کی سزا

Reading Time: 2 minutes

لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ملک شہزاد احمد نے عدالت میں جج سے بدتمیزی کرنے والے وکیل کو چھ ماہ قید کی سزا کا حکم سنایا ہے۔

پیر کو چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ زاہد محمود گورائیہ کو جیل بھجوانے کا حکم دیا۔

ہائیکورٹ نے بدتمیزی کرنے والے وکیل پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔

چیف جسٹس ملک شہزاد احمد نے زاہد محمود گورائیہ کے خلاف توہین عدالت کا جرم ثابت ہونے ہر فیصلہ سنایا۔

وکیل کی جانب سب بار بار کارروائی عید کے بعد تک ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کر دی گئی۔

جسٹس سلطان تنویر سے بدتمیزی کرنے والے وکیل زاہد محمود گورائیہ نے چیف جسٹس کے سامنے ہاتھ جوڑ لیے اور کہا کہ وہ عدالت سے معافی کے طلبگار ہیں۔

وکیل نے کہا کہ اُن کو سزا مل بھی جائے تب پھر معافی کے طلبگار ہوں گے۔

وکیل زاہد محمود گورائیہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی سماعت چیف جسٹس ملک شہزاد نے ساڑھے تین گھنٹے سے زائد دیر تک جاری رکھی۔

چیف جسٹس نے تین گواہوں کے بیانات قلمبند کیے۔

پراسکیوٹر کے فرائض سید فرہاد علی شاہ نے ادا کیے۔

ایک موقع پر ملزم وکیل نے کہا کپ اُن کو واش روم جانے دیا جائے وہ شوگر کے مریض ہیں۔

ملزم وکیل زاہد محمود گورائیہ کی استدعا پر چیف جسٹس نے کہا کہ آج کل ہر کوئی شوگر کا مریض ہے۔

چیف جسٹس ملک شہزاد احمد سے صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی وکیل کو معاف کرنے کی استدعا کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ صدر صاحب! معافی اللہ سے مانگیں میں کمزور آدمی ہوں۔

بار ایسوسی ایشن کے صدر اسد منظور بٹ کہا کہ وہ جسٹس سلطان تنویر سے جاکر معافی مانگیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وکلا کو کو جسٹس سلطان تنویر کے پاس جانے کی ضرورت نہیں وہ خود اُن سے بات کر لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت حلف اٹھایا ہے، صرف اللہ کا خوف ہے۔

چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے تمام وکلا کو کمرہ عدالت سے باہر جانے کا حکم دیا۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے جسٹس سلطان تنویر کے ریفرینس پر سماعت کی

جسٹس سلطان تنویر احمد نے ایڈوکیٹ زاہد محمود گورایہ کے خلاف چیف جسٹس کو توہین عدالت کا ریفرنس بھیجا تھا۔

ریفرنس کے مطابق ایڈوکیٹ زاہد محمود گورایہ جسٹس سلطان تنویر کی عدالت میں چیختے چلاتے رہے، مذکورہ وکیل نے عدالت اور بینچ کے بارے میں نہایت توہین آمیز اور بے بنیاد الزامات عائد کیے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے