موٹروے پر پولیس اہلکار کو کُچلنے والی خاتون ڈرائیور کتنی بااثر؟
Reading Time: 2 minutesپاکستان کی موٹروے پولیس کو نہایت دیانت دار اور قانون پر عمل درآمد میں کسی کو بھی چھوٹ نہ دینے کے لیے رول ماڈل قرار دیا جاتا ہے مگر یہ اپنے ایک افسر کو تین ماہ 20 دن بعد بھی انصاف نہ دلا سکی۔
پیر کو پاکستان میں سوشل میڈیا پر موٹروے پر تیز رفتاری اور لاپرواہی سے گاڑی چلانے والی ایک خاتون ڈرائیور کی ویڈیو وائرل ہوئی۔
اس ویڈیو کو بڑی تعداد میں صارفین نے شیئر کیا۔
موٹروے پولیس نے اس کے بعد ایک بیان جاری کر کے اس کو رواں سال یکم جنوری کا واقعہ قرار دیا ہے۔
پولیس نے کہا ہے کہ واقعہ یکم جنوری 2024 کو اسلام اباد ٹول پلازہ پر پیش ایا تھا۔
پولیس کے مطابق قانون کی خلاف ورزی کرنے والی خاتون ڈرائیور کے خلاف راولپنڈی کے تھانے نصیر آباد میں سیکشن 279، 186، 337G اور 427 کے تحت ایف ائی ار درج کروا دی گئی تھی۔
موٹروے پولیس کے ترجمان کے مطابق قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔
اس بیان کی دلچسپ بات یہ ہے کہ موٹروے پولیس نے یہ نہیں بتایا کہ لگ بھگ چار ماہ گزرنے کے بعد اس خاتون کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔
پولیس کی جانب سے میڈیا سے شیئر کی گئی ایف آئی آر میں بھی خاتون کا نام و پتہ نامعلوم لکھا گیا ہے اور اب چار ماہ بعد بھی اس حوالے سے کسی چالان، جرمانے یا سزا کا ذکر نہیں۔
پاکستان 24 نے جب خاتون ڈرائیور کی گاڑی کو روکنے اور اس کی ٹکر سے متاثر ہونے والے موٹروے پولیس افسر کے افسر اور ایف آئی آر کے مدعی محمد صابر سے اس حوالے سے سوال کیا تو وہ بھی کارروائی کے بارے میں بتانے میں ناکام رہے۔
اُن سے پوچھا گیا کہ کیا تھانے میں اُن کو خاتون کی شناخت کے لیے بُلایا گیا اور کیا ڈرائیور کے خلاف کارروائی کی گئی؟
بظاہر مایوس اور گھبرائے ہوئے محمد صابر نے بتایا کہ اُن کو کچھ معلوم نہیں، تھانہ نصیر آباد نے اُن سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔
یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ پولیس افسران سے بدتمیزی، موٹروے ٹول پلازے کا بیریئر توڑنے اور پولیس اہلکار کو ہٹ کر کے بھاگنے والی خاتون ڈرائیور کو اُسی وقت پیچھا کرنے والی پولیس کی گاڑی کو بھی ویڈیو میں دیکھا جا رہا ہے۔
https://x.com/pakistan24tv/status/1782346457078440256?s=46&t=Ct9Uu8n9TNtGEdnnaih37A
تھانہ نصیر آباد پولیس کے ذرائع نے بتایا ہے کہ خاتون ڈرائیور بیرون ملک فرار ہو چکی ہیں اور اُن کے شوہر ٹی وی اینکر عامر متین سے رابطہ کیا گیا جن کا کہنا تھا کہ اُن کی علیحدگی ہو چکی ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گاڑی عامر متین اور ڈرائیور خاتون کے بچوں میں سے ایک کے نام ہے۔
راولپنڈی پولیس نے اس حوالے سے نادرا سے بھی رابطہ کیا ہے تاہم ریکارڈ سے خاتون کا نام و پتہ کی تصدیق کی جا سکے۔